بیمارکی دیکھ بھال

جیسا کہ”جانئے“  سیکشن میں بتایا گیا ہے کہ ذہنی بیماریوں کی کئی قسمیں ہیں،  ڈپریشن،  انگزائیٹی،  مینیا،  سائیکوسس اور نشے کا عادی ہوجانا،  اور ہر ایک کی علامات مختلف ہیں۔ اس سیکشن میں ہم دیکھ بھال کرنے والے ایک شخص کی نظر سے جائزہ لیں گے اور پھربتائیں گے کہ ذہنی صحت کی مخصوص کیفیتوں میں علامات کی پہچان کیسے ہو اورہر صورت میں کس قسم کی مدد کی جائے۔ ہم ان اقدامات کا بھی ذکر کریں گے جو بیمار کی زندگی خطرے میں ہونے کی صورت میں کئے جاسکتے ہیں۔

اگر آپ کو ذہنی صحت کی خدمات کے بارے میں مزید معلومات کی ضرورت ہوتو ہمارا ”پیشہ ورانہ مدد“  سیکشن دیکھئے جہاں خدمات کی قسمیں ہیں اور ”مدد لیجئے“  سیکشن میں مختلف شہروں میں ہمارے خدمات مراکز کی فہرست موجود ہے۔

ڈپریشن

کسی جاننے والے یاجس کے ساتھ آپ رہتے ہوں کوڈپریشن میں ہوجائے تو بڑی مشکل ہوسکتی ہے۔اس کے کچھ اشارے ہیں جن کو آپ دیکھ لیں تو ان کی مدد کرسکتے ہیں۔ وقت بے وقت اداس یا پریشان ہونا تو معمول کی بات ہے اور اس سے فائدہ بھی ہوسکتا ہے۔ البتہ اگر یہ احساسات چار یا چھ ماہ یا زیادہ عرصے تک رہیں یا روزمرہ زندگی میں کارکردگی پر اثر پڑنے لگے تو یہ ڈپریشن کی علامت ہو سکتی ہے۔

ڈپریشن دھیرے دھیرے لاحق ہوسکتا ہے۔ جسے ڈپریشن ہو ضروری نہیں کہ انہیں یہ احساس ہو یا وہ جانتے ہوں کہ ان کی سوچ یا ان کا رویہ ویسا نہیں جیسا ہمیشہ ہوا کرتا ہے۔اکثر ان کے شریک حیات،  اہل خانہ میں سے کوئی یا دیکھ بھال کرنے والے ہی سب سے پہلے جان لیتے ہیں کہ ان کو مدد کی ضرورت ہے۔

اشارے:

ڈپریشن کی کئی ممکنہ علامات ہوسکتی ہیں۔ اگر آپ کا خیال ہے کہ نیچے دئیے گئے اشارے کسی کی زندگی پر برا اثر ڈال رہے ہیں تو یہ مدد طلب کرنے کا وقت ہے۔ ممکن ہے آپ کو یہ اشارے ملیں:

  1. ان چیزوں میں ان کی دلچسپی ختم ہوگئی ہے جن میں انہیں خوشی یا سکون ملتا تھا
  2. بجھے بجھے یا ناامید نظر آتے ہوں
  3. بولنے اور حرکات میں سستی یا پہلے کے مقابلے میں بیقراری اور بے چینی
  4. تھکے ہوئے رہتے ہوں یا زیادہ توانائی نہ پاتے ہوں
  5. زیادہ کھاتے ہوں یا بھوک ختم ہوگئی ہو
  6. پہلے سے زیادہ سونے لگے ہوں یا نیند نہیں آتی ہو
  7. روزمرہ کے معمولات پر توجہ دینا مشکل لگتا ہو جیسے ٹیلی ویژن دیکھنا یا اخبار پڑھنا
  8. اپنے روزانہ کے کاموں اور ذمے داریوں میں لاپرواہ ہوگئے ہوں
  9. جلدی سے غصہ آجاتا ہو اور پہلے کے مقابلے میں چڑچڑے ہوگئے ہوں

 آپ ان کی مدد کیسے کریں؟
اگر آپ کو یقین ہے کہ آپ کے کسی جاننے والے کو ڈپریشن ہے تو چند مخصوص طریقوں سے آپ ان کی مدد کرسکتے ہیں:

اشارے:
تو آپ کو کونسے اشاروں کی تلاش ہوگی؟  ممکن ہے آپ ان میں یہ نوٹ کرلیں:

  1. پہلے سے زیادہ تناؤ میں، مضطرب یا بے چین نظر آتے ہوں
  2. آسانی سے چڑچڑاہٹ یا غصے کا شکار ہوجاتے ہوں
  3. جسمانی تکالیف جیسے سردرد، دل کی دھڑکنوں کی تیزی اور کمزوری کی شکایت کرتے ہوں
  4. وحشت کے حملے ہوں جس کے دوران وہ نتیجے پر غور کئے بغیر جلدبازی میں فیصلے کر ڈالیں۔
  5. نیند کا مسئلہ ہو
  6. اپنے کام پر توجہ مرکوز کرنے میں مشکل ہو
  7. واہمے بڑھتے جائیں
  8. ایک ہی کام بار بار کریں جیسے ہاتھ دھونا
  9. کسی پریشان کن واقعے کے بارے سوچنا بند نہ کرسکیں خواہ وہ حقیقی ہو یا فرضی

آپ ان کی مدد کیسے کریں؟
اگر آپ ان میں سے کوئی بھی اشارہ شناخت کرلیں تو آپ ان کی مدد اس طرح کرسکتے ہیں:

  1. ان سے بات کرنے کی کوشش کیجئے کہ وہ کیا محسوس کررہے ہیں اور انہیں بتائیے کہ آپ نے ان کے روئیے اور احساسات میں تبدیلی نوٹ کی ہے
  2. ایک” ہمدرد سامع“بن جائیے
  3. انہیں اینگزائٹی کے بارے میں معلومات حاصل کرنے میں مدد کیجئے
  4. مناسب نیند، ورزش اور اچھی طرح کھانے پینے کے لئے ان کی حوصلہ افزائی کیجئے
  5. ”خود اپنی مدد آپ حکمت عملی“ اپنانے کے لئے ان کا حوصلہ بڑھائیے
  6. اگر پریشانی کا دورانیہ طویل یا شدید ہوجائے تو پیشہ ورانہ مدد کے لئے ان کی حوصلہ افزائی کیجئے
  7. ذہنی صحت ماہر کے پاس ان کے ساتھ جائیے
  8. ان کی مدد کرتے وقت” اپنی دیکھ بھال“ کیجئے

مینیا

مینیا یا مینیا کے دورے کو سمجھنا مشکل ہوتا ہے کیونکہ ہم میں سے بہت کم کو اس کا براہ راست واسطہ پڑتا ہے۔ اگر آپ کے اہل خانہ میں سے کوئی یا کوئی دوست مینیا کا شکار ہے تو ہوسکتا ہے کہ آپ ان کا موڈ بہت اچھا اور ان میں بہت توانائی محسوس ہوجس سے ان کی جسمانی اور ذہنی سرگرمی بڑھ جاتی ہو۔ کچھ لوگ بہت زیادہ خوش جبکہ دوسرے چڑچڑے اور جلد برہم ہوجانے والے ہوسکتے ہیں۔

اشارے:
یہ چند اشارے ہیں جو آپ کو تلاش کرنا ہونگے:

  1. عظمت کا گمان: مینیا کا شکار لوگوں کا خود کو خاص مخلوق سمجھنا،  ان میں اپنی عظمت کا اعلی احساس ہونا اور خود کو خصوصی قوتوں کا حامل سمجھنا
  2. تیزی سے بولنا
  3. توانائی اور زیادہ سرگرمی کی بڑھی ہوئی کیفیت
  4. دوڑتے ہوئے خیالات اور آئیڈیا زکی بھرمار
  5. نیند کی کم ضرورت، یا نیند کے معمول میں تبدیلی
  6. توجہ آسانی سے بھٹک جانا، ایک ساتھ کئی سرگرمیاں شروع کرنا اور انہیں ادھورا چھوڑ دینا
  7. بھوک میں اضافہ
  8. لاپرواہی کا رویہ جیسے وسائل سے زیادہ خرچ یا خود کو خطرناک صورتحال میں ڈالنا

آپ ان کی مدد کیسے کریں؟
اگر اوپر دئیے گئے اشارے نظر آئیں تو ان چند طریقوں سے آپ ان کی مدد کرسکتے ہیں:

  1. ان کو اپنی موجودگی کا یقین دلائیے اور ہمدردی اور اعتماد کا رشتہ قائم کیجئے
  2. اپنی خود دیکھ بھال کیلئے ان کی حوصلہ افزائی کیجئے(باقاعدگی سے ورزش، اچھی طرح کھانا پینا)
  3. کسی بھی پسندیدہ چیز یا سرگرمی کے انتخاب کے نتائج کے بارے میں غور کرتے وقت اور زیادہ خطرے،  تکلیف یا خوف و خطر سے محفوظ رہنے میں ان کا ساتھ دیجئے
  4. پیشہ ورانہ مدد لینے کے لئے ان کی حوصلہ افزائی کیجئے
  5. اپنی توانائی اور رویے کے مثبت استعمال کے لئے ان کی حوصلہ افزائی کیجئے (آرٹ یا لکھنا لکھانا اس میں مدد کرسکتا ہے)
  6. اگر آپ کو ایسا لگے کہ وہ خود کو یا دوسروں کونقصان پہنچا سکتے ہیں توتو ہنگامی اقدامات کیجئے

سائیکوسس

سائیکوسس ایسی حالت کا نام ہے جب کوئی حقیقت سے دور ہوجائے۔جب کوئی سائیکوسس کا شکار ہوجائے تو انہیں غیر معمولی خیالات آتے ہیں۔ وہ اچانک یا وقت کے ساتھ دھیرے دھیرے نمودار ہوتے ہیں۔

اشارے:
اگر آپ کے اہل خانہ میں سے کوئی یا کوئی دوست سائیکوسس کا شکار ہوجائے تو ا ن میں مندرجہ ذیل میں سے کوئی ایک یا زیادہ علامات ہوسکتی ہیں:

  1. غیر معمولی عقائد یعنی توہمات؛ یہ غیر متزلزل عقائدظاہر ہے دوسروں کے لئے سچ نہیں ہوتے، لیکن انہیں خود ایسا نہیں لگتا۔مثلا جب وہ بیمار ہوں تو وہ اسے اپنے خلاف سازش سمجھتے ہیں
  2. منطقی یا منظم طریقے سے سوچنے کے ناقابل ہونا؛ سوچ کا یہ بگاڑ سائیکوسس کی ایک عام نشانی ہے۔وہ کیا کہہ رہے ہیں اس کو سمجھنا مشکل ہوسکتا ہے؛ ان کے خیالات الجھے ہوئے لگتے ہیں لیکن سوچ کا بگاڑدباؤ یا تھکن کی وجہ سے ابہام یا الجھن سے آگے کی بات ہے۔
  3. غیر معمو لی واہمے؛ جب انہیں کوئی ایسی شے دکھائی دے، خوشبو آئے یا محسوس ہو جس کا وجود ہی نہ ہو۔عا م واہمہ جو لوگوں کو ہوتا ہے وہ آوازوں کا سنائی دینا ہے۔ سائیکوٹک دوروں میں بیمار کو یہ واہمے حقیقت لگتے ہیں۔اس سے بہت خوف پیدا ہوتا ہے اور بیمار یہ سمجھنے لگتا ہے کہ جیسے اسے کوئی دیکھ رہا ہو یا نہ دکھائی دینے والے اس سے باتیں کررہے ہوں۔
  4. سائیکوسس کی ایک اور عام نشانی سماجی تنہائی ہے، کیونکہ وہ اپنے واہموں کی وجہ سے لوگوں سے ملنا جلنا نہیں چاہتے یا لوگوں سے رابطے میں مشکل محسوس کرتے ہیں۔
  5. موڈ میں تیزی سے تبدیلی، جیسے کچھ لوگ خود کو عجیب سمجھیں اور دنیا سے کٹا ہوا پائیں۔ انہیں ایسا لگے جیسے ہر چیز سست رفتاری سے حرکت کررہی ہے۔اس کے نتیجے میں ان کے جذبات کم ابھریں یا وہ اپنے ارد گرد کے لوگوں پرجذبات کا اظہارکم کریں۔

سائیکوسس کی تشخیص جتنی جلد ہوجائے موثر علاج کے مواقع اتنے ہی بہتر ہوتے ہیں۔بروقت علاج سے بحالی تیزی سے ہوتی ہے اور دیرپا خرابی کم ہوجاتی ہے۔

آپ ان کی مدد کیسے کریں؟
سائیکوسس کا شکار افراد کی مدد کرنا خاصا پریشان کن ہوسکتا ہے۔ ذیل میں چند حکمت ہائے عملی دی جارہی ہیں جو اس میں آپ کے لئے ٓسانی پیدا کرسکیں گی:

  1. ان کی مدد کیجئے اور وضاحت کیجئے کہ ممکن ہے آپ ہمیشہ ان کے روئیے کو پسند نہ کریں یا اس سے اتفاق نہ کرسکیں لیکن بحیثیت ایک انسان آپ کو ان کا خیال ہے۔
  2. یہ جان لیجئے کہ اپنی سائیکوٹک علامات کی وجہ سے وہ بیمارعجیب انداز میں بول رہے یا حرکتیں کررہے ہونگے۔
  3. اگر وہ بیماری کی حالت میں تکلیف دہ باتیں کرجائیں تو اسے ذاتی انداز میں نہ لیجئے۔
  4. اگرکسی شخص کو شدید دورہ پڑا ہوا ہے تو وہ بچے کی مانند ہوسکتا ہے اور اسے ایک آرام دہ ماحول اور فیصلہ کرنے کے لئے مدد چاہئے ہوگی۔
  5. ان کے عقائد یا پختہ نظریات کے بارے میں ان سے طویل بحث یا نا اتفاقی سے گریز کیجئے۔ اس کے بجائے ان کی باتیں دلچسپی سے سنئے تاکہ ان سے ہم دلی کا اظہار ہوسکے اور اس پر مزید بات تب ہو جب وہ ٹھیک ہوجائیں۔ایک پرسکون ماحول برقرار رکھنا ضروری ہے کیونکہ تنازع ہوجائے تو سب لوگوں کے دباؤ میں اضافہ ہی ہوگا۔یاد رکھئے انہیں شاید خود معلوم نہ ہو کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں اور ان کا حقیقت سے رشتہ ٹوٹا ہوا ہو۔
  6. اپنا خیال خود رکھئے۔ آ پ اپنے احساسات کو تسلیم کیجئے اور ان کا اظہار کیجئے۔ اگر آپ اس بیماری اور اس سے کیسے نمٹا جائے کے بارے میں معلومات حاصل کرلیں تو اس سے مدد مل سکتی ہے۔

عادت یا لت

عادت یا لت کئی قسم کی ہوسکتی ہے۔ لوگ قانونی مواد(شراب، تمباکو،  یا ڈاکٹر کی تجویز کردہ دواؤں)  یا غیر قانونی (بھنگ،  ہیروئن اور کوکین) کے عادی ہوسکتے ہیں۔

اشارے:
ایک دیکھ بھال کرنے والے کی حیثیت سے ممکن ہے آپ نوٹ کرلیں کہ وہ:

  1. وہ کسی اور چیز میں دلچسپی لینے کی بجائے صرف اپنی منشیات کے لئے بے چین ہوں
  2. اگر اس کے استعمال کے بارے میں پوچھ گچھ کی جائے تو انہیں غصہ آجائے
  3. رازداری اور گریز سے کام لیتے ہوں
  4. اکثر نشے میں رہتے ہوں یا منشیات کے زیر اثر ہوں
  5. تھکے ہوئے، چڑچڑے یا ٹھیک نہ لگتے ہوں
  6. روز مرہ میں دلچسپی کم ہو
  7. انکار نہ کرسکتے ہوں اور منشیات کی شدید خواہش ہو
  8. اثر کے لئے زیادہ سے زیادہ منشیات استعمال کرنے لگیں
  9. ممکن ہے کسی مجرمانہ سرگرمی میں ملوث ہوجائیں یا رویہ لاپرواہی کا ہو
  10. مضطرب، ڈپریسڈ معلوم ہوں یا ان میں ذہنی صحت کے دوسرے مسائل کی علامات نظر آئیں۔

آپ ان کی مدد کیسے کریں؟
دیکھ بھال کرنے والے کی حیثیت سے آپ کو یہ تشویش ہوسکتی ہے اور ہوسکتا ہے آپ کو یہ معلوم نہ ہو کس طرح ان کی مدد کریں یا بحث میں الجھنے کا خوف ہو۔ ذیل میں مدد کے کچھ طریقے دئیے جارہے ہیں:

  1. منشیات پر قابو پانے یا ختم کروانے کی کوشش میں ملوث تمام افراد کے درمیاں مثبت تعلقات قائم کیجئے۔
  2. الزام، تجزئیے یا تنقید سے گریز کیجئے کیونکہ اس سے وہ دور ہٹ سکتے ہیں۔
  3. یہ جاننے کی کوشش کیجئے کہ منشیات کی عادت کیوں پڑی بجائے اس کے کہ زبردستی اسے ختم کرانے کی کوشش کی جائے۔
  4. پیشہ ورانہ مدد لینے کے لئے ان کی حوصلہ افزائی کیجئے۔
  5. علاج کے طریقوں اور بحالی میں میسر مدد کے بارے میں معلومات حاصل کرتے رہئے تاکہ جب یا اگر مدد کی درخواست ہو تو آپ حوالہ دے سکیں۔
  6. اپنا خیال خود رکھیئے؛ اپنی پریشانی کے بارے میں قابل اعتماد لوگوں سے بات کیجئے اور اپنے لئے یقینی طور سے وقت نکالئے۔

زندگی خطرے میں

جہاں ذہنی بیماری کا شکار ہر فرد پریشانی کے دورانئے سے گزرتا ہے،  کچھ کے لئے یہ دورانئے دوسروں کی  بہ نسبت زیادہ شدید ہوتے ہیں۔اپنی شدید ترین شکل میں ذہنی بیماری کے نتیجے میں رویہ خطرناک ہوسکتا ہے،  کیونکہ یہ بیمار افراد سمجھتے ہیں کہ خواذیتی ہی اس مسئلے کا فوری حل ہے۔

ایسے شخص کی پریشانی کی شدت کا جان لینا بہت ضروری ہے۔ اگر پریشانی انتہائی شدید ہو تو ممکن ہے کہ بیمار:

  1. اکثر و بیشتر موت کا ذکرتے ہیں
  2. خود کو نقصان پہنچانے یا خودکشی کے پلان کا ذکر کرتے رہتے ہیں
  3. خود اذیتی کے نتیجے میں ان کے جسم پر نشان ہوتے ہیں
  4. اچانک سماجی زندگی سے الگ تھلگ اور خود کو تنہا کرلیتے ہیں
  5. اپنی دیکھ بھال سے بالکل غافل اورفعالیت سے بہت محروم نظر آتے ہیں

اگر ہم یہ دیکھیں کہ کسی کی زندگی خطرے میں ہے یا اسے ناقابل تلافی نقصان پہنچنے والا ہے جو خودکشی یا خود اذیتی کے ذریعے ہو سکتا ہے تو یہ بہت ضروری ہے کہ ہم انتظار نہ کریں اور بلکہ ہمیں براہ راست ذیلی اقدامات کر لینا چاہئیں:

  1. بیمار کے ساتھ میل جول پیدا کیجئے اور ظاہرکیجئے کہ آپ ان کے ساتھ ہیں۔بیمارکے قریب ترین شخص کوآگاہ کردیجئے تاکہ و ہ خود اذیتی کے خطرے کے پیش نظر ان پرنگاہ رکھ سکیں اورضرورت پڑنے پر مداخلت کرسکیں۔
  2. بیمار سے نرمی سے پوچھتے رہئے کہ وہ کیسا محسوس کررہے ہیں اور خود اذیتی کے امکان کا اندازہ لگاتے رہئے۔مثلا اگر بیمار کاٹنے کا ذکر کرے تو ممکن ہو توان کی دسترس میں موجود بلیڈ یا کوئی بھی تیز دھار شے ہٹادیجئے۔
  3. اگر بیمار خود اذیتی یا خود کشی کاکوئی ارادہ ظاہر کریں تو بجائے وضاحت مانگنے یا وجہ جاننے کے تجسس اور فکر کا اظہار کیجئے۔
  4. اگر بیمار کی پہلے کی نفسیاتی تاریخ ہے تو اس کے بارے میں مزید جاننے کی کوشش کیجئے جیسے کہ کیا وہ کوئی دوا کھاتے ہیں (خوراک کھانا بھول تو نہیں گئے) کسی ذہنی صحت ماہر کے پاس جایا کرتے ہیں تو خود اذیتی یا خودکشی کی کوشش کی پچھلی تاریخ تو نہیں ہے۔
  5. ہمدردی سے ان کی باتیں سننے کی پیش کش کیجئے۔
  6. اگر بیمار شخص خود کو اذیت دینے کے قریب ہے تو انہیں ایسے اسپتال کے ہنگامی شعبے میں لے جائیے جہاں مریضوں کے لئے نفسیاتی علاج کی سہولتیں موجود ہوں۔

اگر اوپر دئیے گئے اقدامات وقت پرکرلئے جائیں تو بیمار کی زندگی بچائی جاسکتی ہے۔