خوشی

خوشی محض تکلیف، بے آرامی، پریشانی یا غصہ موجود نہ ہونے کا نام نہیں۔ کبھی کبھی خوشی ان کیفیتوں کے ساتھ بھی موجود ہوسکتی ہے۔ اسی لئے ظاہری ناخوشگوار جذبات (اداسی،  پریشانی، غصہ،  الجھن) سے نمٹنا سیکھتے وقت ہم ساتھ ساتھ خوشی حاصل کرنے کی کوشش بھی کرسکتے ہیں۔

احساس:

خوشی سکوت یا حرکت دونوں میں مل سکتی ہے۔ یہ عموما کشادگی،  وسعت،  کثرت،  امکان،  تبدیلی یا رابطے کی کیفیت کو ساتھ لاتی ہے۔ یہ ایک خارجی صورتحال کا نتیجہ ہو سکتی ہے جیسے کوئی کامیابی،  منظوری یا اثبات، کسی سے رابطہ،  فطرت یا حسن کا مشاہدہ۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ خوشی محض ان خارجی صورتوں کا نتیجہ ہوتی ہے۔ اگر ایسا ہوتا تو ہر شخص ان صورتوں سے خوش ہوتا یا ان چیزوں کے حصول کے بعد خوش رہا کرتا۔

i20

ناخوشی کی صورتیں:

ہمارے لئے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ کونسی چیزیں خوشی میں بگاڑ پیدا کرتی ہیں۔

  1. دکھ، پریشانی،  تکلیف،  ناخوشی،  بیماری  کو مسلسل طاری کئے رکھنا۔
  2. حالات، کسی دوسرے کے روئیے اور احساسات پر قابو پانے کی ضرورت، جس میں فکر، مسلسل وہی خیالات یا ایک دائرے میں تجزیہ
  3. کسی اختیار یا طاقت کے نہ ہونے کا احساس۔جب ہم خود کو بے اختیار محسوس کریں تو ہمیں لگتا ہے کہ ہماری اپنی مرضی سے بولنے یا کام کرنے کی آزادی ختم ہوگئی ہے۔
  4. محرومی (وسائل کی)ناامیدی اور کمی کا غالب احساس۔

اپنی دیکھ بھال کی مشقیں:

یہ جاننا ضروری ہے کہ خوشی ایسی حالت نہیں کہ جو خارجی صورتوں سے ہمیشہ کے لئے حاصل کی جاسکے البتہ کچھ اندرونی صورتیں ہمیں لمحاتی خوشی دے سکتی ہیں جو اپنی دیکھ بھال کی مشقوں کے ذریعے پیدا اور مستحکم کی جاسکتی ہیں:

  1. احساسات: اپنے جسم کو ٓرام اور سکون کی حالت میں لانے کی کوشش کیجئے۔
  2. خیالات: حال پر توجہ رکھئے،  ہوشیاررہئے لیکن لچک بھی رکھئے۔
  3. عمل: ایسا رویہ اپنائیے جو آپ کے اہداف اور اقدار میں مددگار ہوں،  تخریبی اور ضرر رساں رویوں سے پرہیز اور اہمیت وہاں دیناجہاں جائز ہو۔
  4. سانس لینا: جو تیز یا سست ہوسکتا ہے۔ لیکن مشق کی نیت اور توجہ سانس لینے پر دی جائے تو خوشی کی گنجائش پیدا کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
  5. کھلا پن: خیالات اور نظریات میں کشادگی، تجسس اور دلچسپی پیدا کیجئے بجائے اس کے کہ کیا چیز صحیح  یا پسندیدہ ہے۔
  6. توجہ کی ہمواری: ایک جیسی توجہ کے ساتھ زندگی کو اپنی تہیں کھولنے دیجئے،  پسندیدہ اور ناپسندیدہ کے ایک متعین تصورسے دور رہئے، جب آپ ذہن کھلا رکھیں گے اور جو ہماری راہ میں آئے اسے آنے دیں گے تو توجہ کی ہمواری آ پ کو فیصلہ سازی سے بچائے گی،  عمل یا ردعمل کا فیصلہ کرنے سے پہلے نتیجے کاآرام سے مشاہدہ کرنے کا موقع دے گی۔
  7. ستائش اور احسانمندی: ایک ایسی کیفیت جو اس لمحے سے لطف اندوز ہونے کا موقع دیتی ہے، یہ ذ ہن کو خوشگوار،  خوبصورت  اورسازگار کا مشاہدہ کرنے کا طریقہ ہے۔ جبکہ ذہن اس پر توجہ مرکوز کرنے کا پابند ہو جو ناپسندیدہ یا ناخوشگوار ہو۔ اس مشق سے خوشگوار لمحات کے واقع ہونے پر انہیں سمیٹ لینے کی گنجائش پیدا ہوتی ہے۔
  8. تحیر: یہ وہ اہلیت ہے کہ جس سے ہم زندگی کوانکساری کے ساتھ دیکھتے ہیں،  اس کی عظمت،  حسن یا کشادگی کو اس کی لافانی پراسراریت اور تخلیق کے ساتھ مشاہدہ کرتے ہیں۔
  9.  تجزیہ نہیں، تجسس:  یہ اہلیت  پہلے سے کئے گئے گمان اور تعصبات کو چیلنج کرتی ہے جو سوال کرنے،  تحقیق کرنے اورغیر مانوس،  انجانے اوریہاں تک کہ شاید ناپسندیدہ میں حقیقی دلچسپی کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں۔
  10. فیاضی: کسی دوسرے کوکسی بدلے یا معاوضے کی توقع کے بغیر وقت،  وسائل،  توجہ دینا یا دیکھ بھال کرنا۔