ہمدردی سے سننا

یہ کیا ہے؟

پریشانی میں مبتلا افراد کو سہارا دینے والے افراد میں ہمدردی سے سننے کی اہلیت ایک بہترین ہنر ہے۔اس کے لئے صرف ایک ہمدرد سننے والے اور ایک پریشان شخص کی ضرورت ہے۔اگر اسے موثر اور بروقت استعمال کیا جائے تو یہ سکون فراہم کرسکتا ہے اور بیمار کے ذہنی صحت کے مسئلوں کو بڑھنے سے بچا سکتا ہے۔ البتہ اگر ذہنی بیماری کی علامات بہت شدید ہوجائیں تو بیمار کا پیشہ ورانہ مدد لینا ضروری ہے۔

جیسے کہ ہم نے جذباتی صحت سیکشن میں بتایا ہے ذہنی حفظان صحت کے لئے بات چیت کرنا موثر ترین طریقوں میں سے ایک ہے۔ اگر ہم اپنے مسائل کے بارے میں بات نہیں کریں گے تو ہماری شعوری کیفیت پر بوجھ پڑے گا۔ایک بیمار شخص کو اس کے مسائل کے بارے میں بولنے دینے سے ہم ان کی مدد کررہے ہیں کہ وہ:

  1. اپنے جذباتی صدموں کو تحت الشعور سے شعور میں لے آئیں۔
  2. اپنے مسائل پر غور کریں اور ان کو قبول کرکے ان سے نمٹ سکیں۔
  3. اپنی شعوری کیفیت پر ان کے منفی اثرات کو جاری رہنے سے روکیں۔

جب آپ ہمدردی سے سننے کا عمل کررہے ہوں تو سننے والے کے لئے ضروری ہے کہ اس میں یہ خصوصیات اور اہلیتیں موجود ہوں:

  1. توجہ سے سننا
  2. ہمدردی
  3. ہم دلی

توجہ سے سننا

اس میں سننے والے کو بولنے والے پر اپنی مکمل اور غیر منقسم توجہ دینا ہوتی ہے اور اسے درمیان میں ٹوکنا یا مشورہ نہیں دینا ہوتا۔

آج کل بے شمار آلات جیسے ہمارے موبائل فون ہماری توجہ ہٹادیتے ہیں جس سے ہم اپنے اردگرد کے لوگوں کے ساتھ موثر میل جول نہیں کرپاتے۔ لوگوں کے لئے یہ بڑا مشکل ہوتا ہے کہ وہ اپنے مسئلوں کے بارے میں کھل کے بات شروع کریں اور ان کے معتمد کی ذرا سی عدم دلچسپی سے وہ بات نہ کرپائیں۔اسی لئے کسی بھی بے توجہی کی وجہ کو ختم کرنا(موبائل فون وغیرہ کو ایک طرف رکھ دینا،  ہر دوسرا کام بند کردینا) ہمدردی سے سننے کی طرف پہلا قدم ہوتا ہے۔

جب ہم سے کوئی اپنے مسائل پر گفتگو کرنے آئے تو اکثر ہم انہیں یہ بتانا شروع کردیتے ہیں کہ ہمارے خیال میں انہیں کیا کرناچاہئے۔ ہمدردی سے سننے کا مقصد متاثرہ شخص کو کوئی حل دینا نہیں بلکہ اپنے مسائل کا خود حل تلاش کرنے میں مدد دینا ہے۔اکثر لوگوں کو تحت الشعور میں علم ہوتا ہے کہ ان کے مسئلے کا حل کیا ہے۔ انہیں صرف ایک ایسا شخص درکار ہوتا ہے جس سے وہ مسئلے کے بارے میں بات کرسکیں تاکہ حل ان کے تحت الشعور سے شعور تک آجائے۔ اگر متاثرہ شخص براہ راست مشورہ مانگے تو متعلقہ معلوماتی سوال کئے جائیں اور صرف اس وقت مشورہ دیاجائے جب ہم پوری صورتحال سمجھ لیں اور ایسا لگے کہ ہم مفید رائے دے سکتے ہیں۔اگر ہم نے کوئی ایسا مشورہ دیا جو متاثرہ شخص کے لئے نقصان دہ ہوا تو اس سے اس شخص پر نہ صرف منفی اثر ہوگا بلکہ اس سے ہمارے تعلقات پر بھی خراب اثر پڑے گا۔

ہمدردی

ہمدردی محسوس کرنے کا مطلب ہے کہ کسی پریشان شخص کے لئے احساس پیدا ہو اور اس کی پریشانی دور کرنے کی خواہش ہو۔یہ بھی ممکن ہے کہ ہمدردی نہ صرف انسانوں سے ہو بلکہ دوسری حیاتیات سے بھی۔خود سے ہمدردی اس کا ایک اہم پہلو ہے ورنہ ہمدردی نامکمل ہوگی۔خود سے یہ ہمدردی  اپنے خیالی ناکافی پن،  ناکامی یا عام تکالیف میں کی جاتی ہے۔

ہمدردی کا تقاضا ہے کہ متاثرہ شخص کو غیر مشروط مثبت توجہ اوراس سے نہ جانچنے والا رویہ اپنایا جائے۔ غیر مشروط مثبت توجہ کا مطلب ہے کہ متاثرہ شخص کو احترام کی نظر سے دیکھاجائے خواہ وہ کوئی بھی ہوں یا اس نے کچھ بھی کردیا ہو۔نہ جانچنے والا رویہ رکھنا اپنے پہلے سے قائم اخلاقی تصورات کو ایک طرف رکھ کے اور متاثرہ شخص کو ان معیارات کی بنیاد پر نہ جانچنا ہے جو معاشرے یا ہم نے متعین کر رکھے ہیں۔ متاثرہ شخص پر تنقید کرنا نامناسب ہے کیونکہ اس سے وہ کھل کر بات نہیں کرپاتے۔

یہ بھی ضروری ہے کہ ہم متاثرہ شخص کے مسائل کی اہمیت کو اس کے احساسات کو رد کرکے کم نہ کریں خواہ وہ جو کچھ محسوس کررہے ہیں وہ ہمیں کتنا ہی معمولی لگے۔ ہمدردی کا تقاضا ہے کہ ہم یہ سمجھ لیں کہ ہر فرد کا تجربہ مختلف ہوتا ہے اور مسئلہ کتنا ہی چھوٹا ہو تکلیف تو حقیقی ہوتی ہے۔

ہم دلی

ہم دلی دوسرے شخص کی تکلیف یا احساسات کو سمجھنے کی اہلیت ہے۔اس کے لئے جذباتی ذہانت کے اعلی معیار کی ضرورت ہوتی ہے اور کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ جن افراد میں یہ بہت زیادہ ہو وہ وہی ہیں جو خود آزمائشوں اور تکالیف سے خود گزرے ہوں۔ہم دلی ایک متحرک عمل ہے اور سننے والے سے تقاضا کرتا ہے کہ وہ اپنے مسائل بھول جائے اور مکمل توجہ دوسرے کے مسئلے سننے پر رکھے۔

ہم دلی کو اکثر ہمدردی سے الجھا دیا جاتا ہے جو متاثرہ شخص کے لئے رحم کا احساس ہے۔ ہمدردی ایک غیر متحرک عمل ہے اور اس میں کبھی کبھی متاثرہ شخص کو کم تر سمجھ لیا جاتا ہے۔ ہمدردی غیرحساسیت ہے اوریہ اس لئے نامناسب ہے کیونکہ اس سے متاثرہ شخص سے فاصلہ پیدا ہوجاتا ہے۔

سننے والا شخص تین طرح سے ہم دلی کا برتاؤ کرسکتا ہے:

چہرے پر ہم دلی جس کااظہار پریشان شخص کے لئے مناسب تاثرات پیدا کرکے کیا جاتا ہے۔ مثال کے طورپر اگر متاثرہ شخص رورہا ہو تو اس وقت ہنسنا نامناسب ہوگا،  یا اگر وہ ہنس رہا ہو تو آپ کا رونا نامناسب ہوگا وغیرہ

ہمدردی محسوس کرنے کا مطلب ہے کہ کسی پریشان شخص کے لئے احساس پیدا ہو اور اس کی پریشانی دور کرنے کی خواہش ہو۔یہ بھی ممکن ہے کہ ہمدردی نہ صرف انسانوں سے ہو بلکہ دوسری حیاتیات سے بھی۔خود سے ہمدردی اس کا ایک اہم پہلو ہے ورنہ ہمدردی نامکمل ہوگی۔خود سے یہ ہمدردی  اپنے خیالی ناکافی پن،  ناکامی یا عام تکالیف میں کی جاتی ہے۔

ہمدردی کا تقاضا ہے کہ متاثرہ شخص کو غیر مشروط مثبت توجہ اوراس سے نہ جانچنے والا رویہ اپنایا جائے۔ غیر مشروط مثبت توجہ کا مطلب ہے کہ متاثرہ شخص کو احترام کی نظر سے دیکھاجائے خواہ وہ کوئی بھی ہوں یا اس نے کچھ بھی کردیا ہو۔نہ جانچنے والا رویہ رکھنا اپنے پہلے سے قائم اخلاقی تصورات کو ایک طرف رکھ کے اور متاثرہ شخص کو ان معیارات کی بنیاد پر نہ جانچنا ہے جو معاشرے یا ہم نے متعین کر رکھے ہیں۔ متاثرہ شخص پر تنقید کرنا نامناسب ہے کیونکہ اس سے وہ کھل کر بات نہیں کرپاتے۔

یہ بھی ضروری ہے کہ ہم متاثرہ شخص کے مسائل کی اہمیت کو اس کے احساسات کو رد کرکے کم نہ کریں خواہ وہ جو کچھ محسوس کررہے ہیں وہ ہمیں کتنا ہی معمولی لگے۔ہمدردی کا تقاضا ہے کہ ہم یہ سمجھ لیں کہ ہر فرد کا تجربہ مختلف ہوتا ہے اور مسئلہ کتنا ہی چھوٹا ہو تکلیف تو حقیقی ہوتی ہے۔

ہم دلی دوسرے شخص کی تکلیف یا احساسات کو سمجھنے کی اہلیت ہے۔اس کے لئے جذباتی ذہانت کے اعلی معیار کی ضرورت ہوتی ہے اور کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ جن افراد میں یہ بہت زیادہ ہو وہ وہی ہیں جو خود آزمائشوں اور تکالیف سے خود گزرے ہوں۔ہم دلی ایک متحرک عمل ہے اور سننے والے سے تقاضا کرتا ہے کہ وہ اپنے مسائل بھول جائے اور مکمل توجہ دوسرے کے مسئلے سننے پر رکھے۔

ہم دلی کو اکثر ہمدردی سے الجھا دیا جاتا ہے جو متاثرہ شخص کے لئے رحم کا احساس ہے۔ ہمدردی ایک غیر متحرک عمل ہے اور اس میں کبھی کبھی متاثرہ شخص کو کم تر سمجھ لیا جاتا ہے۔ ہمدردی غیرحساسیت ہے اوریہ اس لئے نامناسب ہے کیونکہ اس سے متاثرہ شخص سے فاصلہ پیدا ہوجاتا ہے۔

سننے والا شخص تین طرح سے ہم دلی کا برتاؤ کرسکتا ہے:

  1. چہرے پر ہم دلی جس کااظہار پریشان شخص کے لئے مناسب تاثرات پیدا کرکے کیا جاتا ہے۔ مثال کے طورپر اگر متاثرہ شخص رورہا ہو تو اس وقت ہنسنا نامناسب ہوگا، یا اگر وہ ہنس رہا ہو تو آپ کا رونا نامناسب ہوگا وغیرہ وغیرہ۔
    جوابی ردعمل متاثرہ شخص کے تاثرات کی نقل ہونا چاہئیں۔
  2. انداز میں ہم دلی متاثرہ شخص سے بات کرتے ہوئے مناسب بدن بولی استعمال ہوتی ہے۔ سننے والے کو  متاثرہ شخص کے روبرو بیٹھنا چاہئے اور انداز کھلا اور توجہ سے بھر پور ہو۔ یہ مناسب ہوگا کہ سننے والا اپنے تمام آلات اور توجہ ہٹانے والی تمام اشیا متاثرہ شخص سے باتیں کرتے وقت ایک طرف رکھ دے۔
  3. ادراکی ہم دلی سب سے مشکل پہلو ہے جس میں ہمیں متاثرہ شخص کی جگہ خود کو رکھ کے ان کے تجربے اور اس کی وجہ سے پیدا ہونے والے ان کے احساسات کو اچھی طرح سمجھنا ہوتا ہے۔اکثر ہم خود میں اتنے گم ہوتے ہیں کہ جب کوئی اپنے مسئلے بیان کررہا ہو تو ہم اپنے مسئلوں کے بارے میں سوچنے لگتے ہیں۔ادراکی ہم دلی ہم سے اپنے بارے میں سوچنے کا عمل روکنے اور متاثرہ شخص پر توجہ دینے کا تقاضا کرتی ہے۔

ہدایات

خلاصے میں چند ہدایات پیش ہیں جن میں ہمدردی سے سننے کے صحیح اور غلط طریقہ کار کے بارے میں تفصیل دی گئی ہے۔

 سننے والے کو کیا کرنا چاہئے:

  1. بھرپور توجہ سے سنئے، یعنی آپ کا فون، ٹی وی یا کمپیوٹر قریب نہ ہویا جس وقت وہ بول رہے ہوں تو آپ کچھ اور نہ سوچ رہے ہوں۔
  2. صرف اسی وقت بولئے جب بولنے والے کے حالات کی وضاحت کرنا ہوکوئی مشورہ دینے کے لئے نہیں۔ ان کی باتوں کا خلاصہ پیش کرنا شاید معاون ثابت ہو جس سے یہ بھی معلوم ہوگا کہ آپ ان کی بات سنتے رہے ہیں۔
  3. مناسب انداز اپنائیے اوربدن بولی سے ظاہر کیجئے کہ آپ غور سے ان کی بات سن رہے ہیں۔
  4. بولنے والے سے آنکھ ملائیے اور ان کے تاثرات کی نقل کیجئے لیکن خودپر سکون رہئے۔
  5. خود کو متاثرہ شخص کی جگہ پر رکھئے وہ اس طرح کہ کوشش کیجئے کہ جیسے ان پر جو گزررہی ہے وہ آپ محسوس کررہے ہیں۔ البتہ اس کا تعلق آپ کے اپنے حالات سے نہ ہو۔

سننے والے کو کیا نہیں کرنا چاہئے:

  1. بولنے والے کو جانچنا یا ان پر تنقید کرناکیونکہ اس طرح وہ کھل نہیں پائیں گے۔
  2. بولنے والے کے تجربے کو یہ کہہ کر کم کرنا کہ دوسرے لوگ اس سے بھی خراب حالات سے گزرے ہیں۔آپ کی نیت تو بولنے والے کو اطمینان دلانے کی ہوگی لیکن یاد رکھئے کہ ہمدردی سے سننے کا مقصد بولنے والے کو اظہار کا موقع دینا ہے۔
  3. ہمدردی کااظہار جس سے ایسا لگے کہ آپ انہیں کم تر سمجھ رہے ہیں۔
  4. اپنے تجربے بیان کرناکیونکہ ہمدردی سے سننے کا مقصد تو بولنے والے کو اظہار کا موقع دینا ہے۔

اپنے مسئلے حل کرنے کے لئے متاثرہ شخص کی مدد کس طرح کی جائے اس بارے میں مزید معلومات کے لئے ’  مسئلے کا حل‘  سیکشن دیکھئے۔