اداسی

احساس

اداسی کسی نقصان یا کسی چیز کی غیر موجودی کا احساس ہے جس میں ان تمام چیزوں پر توجہ ہوتی ہے جو ہمارے پاس ’ نہیں ہیں۔‘ یہ داخلی کیفیت ہے اور جسم میں بہت اندر کہیں محسوس ہوتی ہے۔اسے کوئی نام دینا یا اس کو بیان کرنا مشکل ہوسکتا ہے اس لئے دوسروں سے بانٹنابھی مشکل ہوتا ہے۔البتہ اداسی ایک اہم جذبہ ہے۔ جیسے اگر ہمارے کسی پیارے کی وفات ہوجائے،  اداسی اور ہماری اندرونی کیفیت ہماری توانائی اورعمل کو اس کے ذریعے ایک ایسے مقام تک لے آتی ہے کہ جہاں ہم اس دکھ کے ساتھ مطابقت پیدا کرنے کے لئے ضروری تبدیلیاں لانے کے لئے تیار ہوجاتے ہیں۔

i15

اکثر ابتدائی محرک ہی مسلسل اداسی کا سبب نہیں ہوا کرتا۔ بلکہ اداسی کے ساتھ ہم خود کو محدود کرلینے والے جویقین جوڑ لیتے ہیں وہ اداسی کوختم نہیں ہونے دیتے۔ مثلاایک ایسے معاشرے میں جہاں خوشگوار مزاج اور حرکت کو نوازا جاتا ہو وہاں اداسی کے ساتھ بوجھل پن اور ناخوشی سے خودپر یا دوسروں کی جانب سے تنقید ہو سکتی ہے۔ کبھی کبھی اداسی کو کمزوری یا،  غلطی،  نقصان یا ناکامی کے احساس سے وابستہ کر لیا جاتا ہے۔ اداسی کو نقصان کا قدرتی ردعمل سمجھنے کی بجائے ہوسکتا ہے ہم یہ یقین کرنے لگیں کہ ہم پھنس گئے ہیں،  بے اختیار ہوگئے ہیں یا اب کام کے نہیں رہے۔

i16

اشارے

اداسی کی مختلف شکلیں ہیں جیسے حزن و ملال۔اداسی مندرجہ ذیل شکلوں میں ظاہر ہو سکتی ہے

  1. توانائی اور تحریک میں کمی
  2. سست رفتاری
  3. خوشی کے احساس میں کمی
  4. خوشی کی امید میں کمی
  5. سانس لینے میں تکلیف
  6. کمر، کندھوں اور سینے میں مستقل درد
  7. بوجھل پن،خستگی اور تھکن

اداسی شدت اور دورانیے میں مختلف ہوتی ہے،  انسان کی روزمرہ کاموں کو ترتیب دینے اور مکمل کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہے۔اگر اداسی چند ماہ سے زیادہ عرصے تک برقرار رہے تودماغ میں کیمیائی تبدیلی اور ذہنی صحت کے مسائل کو جنم دے سکتی ہے

اگر ہمیں طویل اداسی کا سامنا کرنا پڑے تو ہمارے جسمانی افعال (جیسے کہ کھانے اور سونے کے وقت)اور ہماری جبلتیں  (جنسی تحریک،  غصے کا ابال،  اور آنسو) اپنا فطری چلن کھو سکتے ہیں۔ مزیدیہ کہ ہماری اپنی سوچ کو سمجھنے،  اس کو ترتیب دینے اور اس پر عمل کرنے کی اہلیت بھی بگڑ سکتی ہے۔

اپنی دیکھ بھال کی مشقیں

یہ بہت ضروری ہے کہ اس طویل یا مستقل اداسی سے نکلا جائے جو بیرونی اورطبعی دنیاپر توجہ دے کے ممکن ہوسکتا ہے۔ یہ مختلف طریقوں سے کیا جاسکتا ہے

  1. اپنے فطری نظام پر توجہ دیجئے، کھانے پینے اور سونے کے ایسے اوقات رکھئے جس سے آپ کی توانائی میں اضافہ ہو۔ مثال کے طور پررات کو  6سے 8گھنٹے سونااور دن میں ہر 5یا6 گھنٹے میں غذائیت بخش خوراک یا ہلکا پھلکا کچھ کھانا ضروری ہے۔
  2. تمام تیکنیکی آلات خواہ وہ آپ کا فون ہو، ٹی وی ہو،  یا کمپیوٹر سب بستر میں لیٹنے سے ایک گھنٹا پہلے بند کرنے کی کوشش کیجئے۔
  3. ورزش، چہل قدمی کیجئے اور قدرت کا نظارہ کیجئے۔
  4. اپنے چھونے کے احساس سے جڑے رہنے کے لئے ہاتھوں سے کام کیجئے۔ مثلا کچھ فنکاری، اون سے بنائی،  موسیقی سے لطف اندوزی،  کھانا پکانا اور باغبانی ایسے شغل ہیں جن میں تخلیقی ہنر میں مصرف رہنے کی وجہ سے آپ کی اداسی کم ہوتی ہے۔
  5. کسی بااعتماد شخص سے بات کیجئے جو آپ کی اس تجربے میں مدد کرسکے۔

اپنے ذہن کو کسی نئے اندازسے مصروف کرنا بھی مفید ہوتا ہے

  1. اپنے مشاغل میں حصہ لیجئے! وہ کچھ کیجئے جس سے آپ کو خوشی ملتی ہواور ان لوگوں سے ملئے جن کی صحبت میں آپ کو لطف آتا ہو۔
  2. خود سے جو آپ باتیں کرتے ہوں ان پر توجہ دیجئے، آپ کے ذہن سے نکلنے والی یہ آواز آپ کو بتاتی ہے کہ آپ صحیح ہیں یا غلط،  اچھے ہیں یا برے۔ جب یہ آواز آپ کی توانائی کو گھٹانے لگے تو اسے چیلنج کیجئے، اور جب  یہ آپ کی مدد کرے تو اس کی حوصلہ افزائی کیجئے۔
  3. دوسروں کی مدد کیجئے، خواہ وہ معمولی ہی ہواور بدلے میں کوئی توقع مت کیجئے۔ پریشانی اور مشکل میں دوسروں کی مدد سے فائدہ ہوتا ہے۔
  4. کوئی ایسا کام کیجئے جو پہلے نہ کیا ہو جیسے روزانہ چہل قدمی یا صبح سورج نکلتے دیکھنا۔چیزوں کو نئے انداز سے دیکھنا اپنے بارے میں آپ کی سوچ اور ارد گرد کی دنیا کو دیکھنے کے انداز پر نمایاں اثر ڈالتا ہے۔