آپ مدد لینے میں کبھی نہ شرمائیں

آپ مدد لینے میں کبھی نہ شرمائیں- اس  کی وجوہات  یہ ہیں۔

سارہ الیاس دادابھائی

،آ پ  جنونی نہیں ہیں

،نہ پاگل ہیں

نہ ناشکرے/ ناشکری ہیں اور نہ ہی آپ کوالزام دیا جاسکتا ہے۔

آپ مجرم نہیں بلکہ   ایک شکار ہیں؛

اپنے دماغ میں ایک کیمیائی عدم توازن کے۔جس کی وجہ سے دنیا میں پھلنا پھولنا مشکل ہوگیا ہے  حتّی کہ  زندہ رہنا  بھی۔

اور آپ کے پاس اس مسئلے کے حل نہیں ہیں جس سے آپ  ہر وقت  بوجھ کا شکار ہیں۔

ایسی رکاوٹیں موجود ہیں جو زندگی کو آپ کے لئے ایک چیلنج بناتی رہیں گی، اس وقت تک ، جب تک

آپ ایک چھلانگ نہ لگائیں اور کسی  پیشہ ورانہ ماہر پر اعتماد کرکے خود کو اس کے حوالے نہ کردیں۔

جو کئی قسم کے حل  فراہم کرسکتا /سکتی ہے۔

جو  اس   چادر  کو ہٹانے میں آپ کی مدد کرسکتا/سکتی ہے جس نے آپ کو ڈھانک کر اندھیرا کر دیا ہے اور پھر

وہ آپ کو  ایک صحت مندانہ اور بھرپور زندگی کی طرف لے جاسکتا/ سکتی ہے۔

ایسا کرنا آسان تو نہیں ، ایک ایسا راستا چنناجو اجنبی اور انجاناہو ۔

ایسا راستا جسے معاشرہ  نفرت اور حقارت سے دیکھتا ہےلیکن انہیں حقائق کا علم ہی نہیں۔

ان کے پرانے،  روایتی اور تنگ نظری  کے حامل خیالات انہیں سچائی دیکھنے سے محروم رکھتے ہیں۔

وہ  اس راستے یا آپ کی جدوجہد کو نہیں سمجھتے۔

ان کے الفاظ آپ کو اس  تکلیف  سے نجات نہیں دلاسکیں گے، وہ آپ  کو بہتر محسوس نہیں کرواسکیں گےلیکن مدد لینے کے راستے    پر چلنےسے فائدہ ہوسکتا ہے۔

اس لئے اس بات کی کوئی اہمیت نہیں کہ کہ وہ کیا کہتے ہیں، کیونکہ آخر میں  وہ آپ ہیں جسے ذہنی سکون واپس چاہئیےاور ہوسکتا ہے کہ آپ کو اس کے لئے لڑنا پڑے۔

تھیریپی  صرف اسی وقت خوفزدہ کرتی ہے جب  آپ کو اس کے بارے میں صحیح معلومات نہ ہوں۔ روایتی قصے اور من گھڑت کہانیاں  جو دوسرے لوگ سنائیں انہیں ان سنْا کردیں۔ کیونکہ آپ کو دوا کی ضرورت ہے ۔اِن کی نہیں۔یہ جان  لیجئے اور سمجھ لیجئے کہ یہ علاج ایک ”باعلم ” شخص کے محض باتیں کرنا ہے جسے مدد کا ہنر اور تجربہ حاصل ہے۔جب آپ کو ضرورت ہو وہ آپ کی بات سنیں گے اور جب آپ مشورہ مانگیں گے وہ  دیں گےوہ آپ کےراز رکھیں گے اور آپ کے لئے حاضر رہیں گے۔

کبھی کبھی زندگی میں ایسے حالات پیش آتے ہیں جن سے ہم اکیلے نہیں نمٹ سکتے، جو ہم تنہا حل نہیں کرسکتےاور شعور یا پختگی تو یہی ہے کہ اسے سمجھ لیا جائے اور قبول کرلیا جائے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ جس شعبے میں بھی آپ کو مدد چاہئیے  اس  کے لئے موزوں پیشہ ور ماہر کے پاس جایا جائے۔

اگر آپ بیمار ہیں تو ڈاکٹر کے پاس جائیے۔

اگر آپ کی  کار صحیح نہیں چل پارہی تو ایک مکینک  ہی آپ کی مدد کرسکتا ہے۔

مختلف قسم کے مسئلے آپ کو مختلف مددگار افراد کے پاس لے جائیں گےاور ذہنی صحت کا مسئلہ  ایک تھیرا پسٹ   کے پاس ہی لے جائے گا ، کیونکہ وہ اس شعبے کا ماہر ہے ۔

آپ کو یہ نکتہ پوری طرح قبول کرلینا ہے کہ تھیریپی سے آپ پر کوئی داغ نہیں لگے گا،   اور نہ آپ پر کوئی دھبّا لگے گا اور نہ آپ بلیک لسٹ ہونگے۔

یہ آپ کو دنیا سے الگ تھلگ نہیں کرے گی۔

یہ صرف آپ  کو تندرست کردے گی۔