خود کو ملامت کرنےوالے منفی خیالات سے کیسے نمٹا جائے؟

زندگی  ایک طویل سڑک ہے جس پر سفر کرتےہوئے ہم خود کو پہچانتے ہیں، جس میں ہمارے ماحول  سے تحریک پیدا ہوتی ہے ،  ہم اپنے تجربات   کو معنی پہناتے ہیں اور اپنی ذاتی شناخت    میں آسانی پیدا کرتے ہیں۔لیکن یہ راستہ ہموار نہیں، کیونکہ  اس میں اچانک آنے والے موڑ اور غیر متوقع واقعات سے  جھٹکے پیدا ہوتے رہتے ہیں۔جوشخص ذہنی بیماری میں مبتلا ہواور اپنی شخصیت  کے الجھاؤکوسلجھارہا ہو اس پر یہ بوجھ  کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔کسی بھی جذباتی چکّر سے خود کو باہر نکالنا   ،  اپنے آپ کو  نارمل بنانا اور اپنی زندگی کے معمول کو جاری رکھنا  ایک مسلسل جنگ ہے۔

ایسے کئی طریقے ہیں جن  کو اپنا کے  ہم ان رکاوٹوں کو دور کرسکتے ہیں  جو خود  ملامتی  ، خود سے نفرت ،  منفی خیالات  کےعمل اور بظاہرنہ دور ہونے والے اندھیرے کی شکل  میں آتی ہیں۔غیر شخصی جذباتی کاٹھ کباڑ سے نجات پالیجئے۔ میں اکثر آن لائن پڑھتا ہوں اور لوگوں کو  رائے دیتا ہوا پاتا ہوں کہ’ اپنے ارد گرد مثبت لوگوں کو اکھٹا کیجئے’۔ بعض اوقات یہ بات  ذرا  مبالغہ آمیز لگتی ہے کیونکہ  ہمارا سماجی ڈھانچہ کچھ ایسا ملا جلا ہے جس کا ہم  خود بھی حصہ ہیں اور کبھی کبھی اس میں سے مثبت لوگوں کو چھانٹنا اور اپنے ارد گرد جمع کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔لیکن اگر کوئی اپنی ذہنی کیفیت کو سمجھتا ہے تو اس غیر ضروری جذباتی بوجھ یعنی بلاوجہ کی شکایتیں،   آہ وزاری  کو دماغ سے نکال پھینکے۔

منفی سوچ کا عمل جو کسی دماغ میں چلتا رہتا ہے وہ خودسے شروع نہیں ہوتا کیونکہ اکثر اوقات  سماجی تعقات میں اس کی   گہری   جڑیں ہوتی ہیں۔ جو منفی آواز آپ کو تنگ کررہی ہے اسے خاموش مت کیجئے کیونکہ اگر  وقت  پر اس پر توجہ نہ دی جائے یا اس کو پہچانا نہ جائے تو یہ تیز ہوتی جاتی ہے۔اس سے بچاؤ اسی صورت میں ہوسکتا ہے جب  اس پر توجہ دی جائے۔ذہنی صحت کے مسئلے کا شکار کوئی شخص اگر سماجی تعصب کو  اپنی سوچ کا حصہ بنالے اور ان روایتی  طریقوں سے اتفاق کرلے جو اس کے علاج سے وابستہ ہیں  تو اس کے لئے آواز بلند کرنا  اور اپنے ارد گرد کے لوگوں کو  اپنی ذہنی حالت بتانا مشکل ہوجائے گا۔پریشانی یا ڈپریشن کی حالت میں  انسان کے ذہن میں بیرونی پیچیدگیاں  مزید بڑھ جاتی ہیں لیکن ذہنی صحت کی اہمیت  کو تسلیم کرلینے سے اسے مدد ملتی ہے۔ لہذا اپنے ارد گرد کے لوگوں کو ذہنی صحت  سے آگاہ کرنے کے لئے طریقے تلاش کیجئے،     انہیں  ذہنی بیماریوں سے بحال ہونے والے لوگوں کے قصّے سنائیے تاکہ اپنے بارے میں بتانے اورمدد حاصل کرنے کی راہ ہموار ہوسکے۔

اپنارازدارکسی قریبی دوست یا بہن بھائی یا والدین میں سے کسی ایک کو بنائیے تاکہ اپنے بارے میں  ایک مثبت رویہ پیدا کرسکیں۔خود سے منفی باتیں کرنے سے پرہیز کیجئے  کیونکہ کبھی کبھی انسان  اپنے ذہن میں برے لمحات کو  اتنا دہراتا ہے کہ انسانی غلطیوں پر خود کو سزا دینے لگتا ہے۔ہماری اپنی قدروقیمت   آزمائشی حالات میں سطحی طور پر کم نظر آسکتی ہے لیکن یہ مسلسل تبدیل  ہونے والا عمل ہے اس لئے خود کو  صحت مندانہ ، تخلیقی  سرگرمیوں  ، اپنی داخلی  قدرو قیمت کی توثیق  اور اپنے بارے میں اچھی سوچ پیدا کرنے کے عمل کے ذریعے  بہتر بناتے رہنا چاہئیے۔اس عمل میں وقت تو لگ سکتا ہے  اور اس میں مسلسل  محنت درکار ہے لیکن  اگر ہم سرنگ کے اس پار نظر آنے والی روشنی پر توجہ رکھیں  تو اس کی طرف سفر  آسان ہوجاتا ہے۔