ذہنی بیماری سے لڑتے ہوئے شخص کی مدد کے طریقے

ماہ رخ وادی والا کی تحریر

”ذہنی بیمار ی کے شکار شخص سے کبھی ناامید نہ ہوں۔ جب ” میں ” کی جگہ  ”ہم ”  آجائے تو بیماری تندرستی  میں بدل جاتی ہے۔  ” شینن ایل ایلڈر

ذہنی بیماری سے ذہنی تندرستی کا سفر کبھی کبھی مشکل تو ہوتا ہے لیکن اس بیماری سے لڑتے ہوئے کسی شخص کی مدد کرنے سے  صورتحال اس شخص کے لئے تھیریپی کی شکل اختیار کرسکتی ہے۔ اس لئے  یہاں چند موثّر طریقے دئیے جارہے ہیں جو ذہنی بیماری سے دوچار شخص کی مدد  میں کام آسکتے ہیں۔

ہمدلی سے کا م لیجئے

ہمدلی   آپ کے پاس  ایک بہترین وسیلہ ہے  جس  سے لیس ہونا اس لئے ضروری ہے  تاکہ  کسی ذہنی مرض کا شکار شخص    کو پہچان  کے اس کے قریب جانے کے لئے ہم  وہ اہلیت پیدا کرسکیں جو اس شخص کی تکلیف کا  احساس کرسکے۔ ہمارا ایک ہمدلانہ انداز  اس  تکلیف سے دوچار شخص کے لئے بحالی کا ذریعہ بن سکتا ہے۔

اپنے الفاظ کا دھیان رکھیئے

زبان میں ایک خاص طاقت ہوتی ہےاور ہمیں اس وقت خاص طور پر اس کے استعمال میں احتیاط کی ضرورت ہے جب ہم کسی  ذہنی مریض  سے بات کررہے ہوں۔کسی شخص کو ”نفسیاتی یا پاگل ” پکارنا اس شخص کے لئے بے حد دل دکھانے والا ہوسکتا ہے جو ذہنی بیماری سے نمٹنے کے شدید کوشش کررہا ہو۔ہمیں یہ اچھی طرح سے سمجھ لینا چاہئیے کہ ذہنی بیماری  محض ایک کیفیت ہے  وہ کسی شخص کی پہچان نہیں ۔

انہیں  صرف بات چیت کی تھیریپی کی ضرورت ہے

بولنا ایک صلاحیت ہو سکتی ہے لیکن سننا ایک فن ہے جس میں چند لوگ ہی مہارت رکھتے ہیں تو آپ ایک اچھے سامع)سننے والا ( بن جائیےاور دوسرے کو اپنا دل کھول کے بات کرنے کا موقع دیجئے جس سے اس شخص کے ان مسئلوں کو ایک  مثبت پھیلاؤملے گا جن کا وہ سامنا کررہا/رہی ہےکیونکہ ذہنی بیماری کا شکار  اکثر لوگوں کی بات سنی نہیں جاتی   جس کا نتیجہ اکثرحد سے زیادہ خراب نکلتا ہے۔لہذا    کھل کر بات چیت کرنا ،جہاں کسی کی بات  دردمندی  سے سنی جائے اور کوئی رائے نہ قائم کی جائے  ، واقعی مفید ہوسکتا ہے اور شدید قسم کے نتائج سے بچا سکتا ہے۔

نفسیاتی مشاورت  کے لئے ان کی رہنمائی کیجئے

ذہنی بیماری میں مبتلا اکثر لوگ خوفزدہ ہوتے ہیں یا میں اگر سادہ زبان میں کہوں تو ماہر نفسیات کے پاس جانے میں شرم محسوس کرتے ہیں اور اس حقیقت کو نظر انداز کردیتے ہیں کہ ان کی بیماری ان کی پوری کارکردگی کو متاثر کررہی ہے۔ماہر نفسیات)سائیکالوجسٹ یا سائیکو تھیراپسٹ (کے پاس جانے سے  ان کو کسی بھی مسئلے کے علاج اور اس پرابتدائی مرحلے میں ہی  قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے ۔ لہذاایک ذہنی بیمار شخص کی مدد کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ صحیح وقت پر صحیح علاج  کے لئے  اس کی رہنمائی کی جائے۔

تعصّب کو ختم کردیجئے

ذہنی صحت کے ہر مسئلے کے پیچھے ایک کہانی ہوتی ہےاور ہرشخص میں اس سے نمٹنے کی اہلیت نہیں ہوتی۔افسوس کی بات یہ ہے کہ نفسیاتی خرابیوں کا شکار لوگوں کوہمارے معاشرے میں الگ تھلگ  اور تعصّب کا شکار بنادیا جاتا ہے  جس سے ان لوگوں کے خلاف امتیاز کے رحجان کی پرورش ہورہی ہے جو ذہنی صحت کے مسائل کا شکار ہیں لہذا ذہنی صحت سے تعصّب  کرنا بند کر دیجئے، یہ   جسمانی بیماری کی طرح عام  بیماری ہے۔ذہنی بیماری پر تعصّب کو روکنے سے اس سے لڑنے والوں کو بحالی میں  اور خود کوایک باصلاحیت فرد سمجھنے میں مدد مل سکتی  ہےاور اس سے  ان لوگوں کی جھجک بھی کم ہوسکتی ہے جو اپنے مسائل کےحل کے لئے مدد  چاہتے ہیں۔

آپ کی شخصیت سے مثبت  کرنیں نکلیں

ہم سب کو اپنے ارد گرد ایک مثبت بت توانائی  کی خاص  مقدار کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ ہم ذہنی طور صحت مند اور  پر امید  رہیں جس سے کسی بھی مسئلے کو مثبت انداز میں حل کرنے کا راستہ ملے۔ یہ بات ذہنی بیماری کا شکار افراد پر بھی صادق آتی ہے  جو ممکن ہے  منفی   خیالات میں  بری طرح پھنس  گئے ہوں اور سوچتے ہوں کہ اس سے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں لیکن ان کے لئے چیزوں کو مثبت انداز میں تبدیل کردینے سے ان کی اور خود آپ کی ذہنی صحت  کو واقعی  بڑھاوا مل سکتا ہے۔

 :ماہ رخ وادی والا

آغاخان یونی ورسٹی میں نرسنگ کی طالبہ ہیں۔ وہ ذہنی صحت کو ترجیح  دیتےہوئے اس کی حقیقی سپورٹر ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ ذہنی صحت کے بارے میں آگاہی کی طرف مثبت  انداز  ایک ذہنی صحت مند معاشرے کے لئے لازمی ہے۔