ذہنی صحت کے مسئلوں کوتعصّبانہ رنگ دینے والوں کی مدد کے طریقے

ذہنی صحت کوئی  شخصی ناکا می نہیں!

ہر نیادن ایک  نیا چیلنج  لاتا ہے۔یہ ہمارا روّیہ ہے جو اسے اچھا یا برا دن بناتا ہے۔

کئی بار یہ ہمارا اندرونی تعصّب ہےجوہمیں خود پر شک  کرنے اور اس بات کے اظہار  میں شرم محسوس کرنے کا  شدّت سے احساس پیدا کرتا ہے  کہ ہم کیا محسوس کررہے ہیں اور کوئی  چیز ہمیں کس طرح متاثر کررہی ہے۔

لیکن بہت دفعہ یہ ہمارے ارد گرد کے لوگ ہیں جو ہمیں اس طرح محسوس کرنے  پر  مجبور کردیتے ہیں۔ وہ جو لوگ  کسی شخص کی ذہنی حالت کو نہیں سمجھتےاور اس کے بارے میں تبصرے کرتے ہیں، لوگ جو  نام دھرتے ہیں اور  جو یہ سمجھتے ہیں کہ یہ بس  ‘ایک مرحلہ ‘ ہے اس میں مبتلا شخص اگر کوشش کرے تو اس  سے نکل آئے گا۔

تعصّب کسی شخص کو شرمندگی میں  مبتلا کرتا ہے اور اس کو وہ مدد لینے سے روک دیتا ہے جو اسے درکار ہے۔ یہ ان کی تکلیف میں ایسا  اضافہ ہے۔ جسے قبول نہیں کیا جاسکتا۔

کبھی کبھی کسی شخص کی ذہنی صحت  کی طرف ہمارا رویہ بڑا فرق پیدا کرسکتا ہے۔ ہمیں  یہ پتا تک نہیں چل پاتا کہ مہربانی کا ایک چھوٹا سا انداز زندگی بھر کے لئے ایک تاثر پیدا کردیتا ہےاور کبھی  بے عزتّی کاایک   جملہ دوسرے کے اعتماد کو دن بھر کے لئے تباہ کرسکتا ہے یا ممکن ہے زندگی بھر کے لئے کر ڈالے۔

جتنا اہم ذہنی صحت کے مسائل کا شکار لوگوں کی مدد کرنا ہے اتنی ہی ضروری   ان لوگوں کی مدد ہے جو ذہنی صحت کے مسائل کو تعصّب کا رنگ دیتے ہیں۔

کئی ایسی مشقیں ہیں جو معاشرے میں   ارد گرد ان لوگوں کی مدد کے لئے کی جاسکتی ہیں۔ نیچے  کچھ  نکتوں کی فہرست ہے جن پران لوگوں کی مدد کے لئے  اور ان لوگوں کے لئے عمل کیا جاسکتا ہے  جو  ان کی وجہ سے  تکلیف اٹھا رہے ہیں۔

  • ذہنی صحت کے بارے میں کھل کےبات کیجئے:

آپ کیا محسوس کرتے/کرتی ہیں اس کے بارے میں آواز بلند کرنا بہت ضروری ہے، ہوسکتا ہے آپ  یہ سوچیں  کہ اس سے آپ کو  یا کسی اور کو کیامدد  ملے گی جوآپ کی بات  سن رہا ہو لیکن ہوسکتا ہے  اس سے اْس شخص کو تھوڑا سا حوصلہ اور مدد مل سکے جو ایسی ہی صورتحال سے گزر رہا ہو۔شاید آپ کی کہانی انہیں فائدہ اورتسلّی دے سکے۔

‘ احساساتی درد  ایسی چیز نہیں کہ اسے چھپادیا جائے اور اس کے بارے میں کبھی بات نہ کی جائے۔آپ کے دکھ میں سچائی ہے ،  آپ کا درد بڑھتا ہے، لیکن صرف اسی وقت جب اسے ظاہرکردیا جائے۔’- اسٹیون ایچیسن

  • زبان کے استعمال میں احتیاط کیجئے:

اپنے منہ سے نکلنے والے الفاظ کے بارے میں دھیان رکھئے۔ کئی بار کسی کے عدم تحفظ کے بارے میں آپ کا ہنسی مذاق یا تنگ نظر  رائے ان کو توڑ پھوڑ  سکتی ہے۔ آپ کیا کہتے/کہتی ہیں اس کے بارے میں بہت احتیاط کیجئے،  ذرا سوچئے کہ  اگر وہی الفاظ آپ سے کہے جائیں جو آپ کے منہ سے نکلنے والے تھے تو آپ کو کیسا لگے گا۔

  • درد مندی کا مظاہرہ کیجئے:

ان لوگوں کو مدد کی پیش کش کیجئے جو آپ جانتے /  جانتی ہیں کہ مسئلے کا شکار ہیں، خواہ وہ خاندان میں ہوں، کمیونٹی میں ہوں ، جائے ملازمت پر ہوں یا حتی کہ آپ کو سڑک پر مل جائیں۔لوگوں کے لئے زندگی آسان بنائیے ، ان کے ساتھ  بیٹھئے اور ان کے احساسات کے بارے میں ان سے بات کیجئے، انہیں  بتائیے کہ  آپ  کیا سوچتے ہیں کہ انہیں  اپنے بارے میں اچھا سوچنے کے لئے کیا کچھ  کریں۔محبت و شفقت کا سادہ سا اظہار بہت کچھ کرسکتا ہے۔

  • علاج:

اگر کوئی سمجھتا / سمجھتی ہے کہ انہیں کسی ماہر نفسیات کو دکھانا چاہئے یا انہیں تھیریپی کی ضرورت ہے، توان کا مذاق اڑا کے انہیں پریشان مت کیجئے؛                     بلکہ ان سے پوچھئے کہ اس سلسلے میں آپ کیا مدد کرسکتے/ سکتی ہیں۔

  • تعمیری انداز اپنائیے:

ذہنی بیماری کے دوران یہ سب سے مشکل کام ہوسکتا ہے لیکن معاشرے کا تعمیری فرد ہونا لازمی ہے۔ ایسے کام کیجئے کہ جن سے لوگوں کی مختلف انداز سے حوصلہ  افزائی ہو۔کسی مقصد  کو اپنائیے اور ایک بامعنی زندگی گزارئیے۔

  • کسی کو تنہا نہ کردیجئے:

کسی کو اس کی ذہنی کیفیت کی وجہ سے تنہا نہ کردیجئے، اس کے/ کی  دوست بن جائیے اور اس سے بات کیجئے ، مشورہ کیجئے، کوشش کیجئے یہ معلوم کرنے کی  کہ وہ  کس تجربے سے گزررہے/ رہی  ہیں  اور آپ ان سے کیسے تعاون کرسکتے/ سکتی ہیں۔

  • تعصّب کے خلاف بات کیجئے:

مختلف واقعات کے بارے میں اپنی رائے ظاہر کیجئے،  ایڈیٹروں کو خط لکھئے یا بلاگ لکھئے یا انٹرنیٹ کے لئے مختلف مضمون لکھئے۔اس سے عوام کے علم میں اضافے میں مدد ہوسکے گی۔