موسیقی تھیریپی

بلاگر کے بارے میں

میں آغا خان یونیورسٹی ہسپتال میں نرسنگ کے آخری سال کی طالبہ ہوںاورمجھے ذہنی صحت  سے دلچسپی  اپنے مینٹل ہیلتھ کلینیکل کے دوران  پیدا ہوئی۔میں سمجھتی ہوں کہ  دواؤ ں سے علاج کے ساتھ  ذہنی مریضوں کو  چند خاص    طریقوں اور تھیرپیز کی ضرورت بھی ہوتی ہے تاکہ ان کی بحالی میں اضافہ ہوسکے۔میں اس منتر میں یقین رکھتی ہوں ” ذہنی صحت کے بغیر کوئی صحت نہیں” اور اسی لئے  عوام میں  ذہنی صحت کے مسائل اور ان کے لئے موزوں علاج کے طریقوں  کی آگاہی پیدا کرنا بڑا اہم ہے۔

موسیقی سے تھیریپی: نفسیاتی بیماریوں کے لئے ایک علاج

تھیریپی کا مطلب ہے کسی جسمانی، ذہنی یا  برتا ؤ میں خرابی  کا علاج۔ مختلف قسم کی جسمانی، ذہنی یا  برتا ؤ میں خرابیوں کے لئے کئی قسم کی تھیریپی استعمال ہوتی ہےجیسے کھیلوں کی تھیریپی، روّیوں  کی تھیریپی، دوا ؤ ں کی تھیریپی ، مصوری کے ذریعے تھیریپی اور موسیقی سے تھیریپی ان میں سے ایک ہے۔اس میں موسیقی اور اس کے آلات سے جسمانی، نفسیاتی، جذباتی اور نفسی  صحت کو طاقت، فراہم کی جاتی ہے ، بحال کیا جاتا اور برقرار رکھا جاتا ہے۔

سرْوں میں  جذباتی ،            بغیر الفاظ  کے اور جدّت آمیز خصوصیات ہوتی ہیں جو  رابطہ، تعاون، شخصی ارتقا اور ذہنی توجہ کے لئے تھیریپی  کے طور پر استعمال کی جاسکتی ہیں۔ جب بھی کوئی شخص  جسمانی یا ذہنی بیمار ہوتو ڈاکٹر  اسے دوا تجویز کرتے ہیں۔ دوا ؤ ں کے معالجاتی اثرات کے علاوہ   کچھ ذیلی اثرات بھی ہوتے ہیں جیسے متلی،  قے،   اسہال،   سردرد وغیرہ۔کچھ ذیلی اثرات اعضاء جیسے گردوں، جگر ، قلب،  عضلات وغیرہ  کو نقصان بھی پہنچا سکتے ہیں لیکن موسیقی تھیریپی عام طور سے محفوظ علاج ہوتی ہے اور اس کے ذیلی اثرات بہت ہی معمولی ہوتے ہیں جیسے  کہ کوئی شخص بلند آواز سے موسیقی سنتے ہوئے بےآرامی یا چڑچڑاہٹ محسوس کرے یا موسیقی سے شدید قسم کے جذبات ابھر آئیں جو کچھ مریضوں کے لئے تکلیف دہ ہوسکتے ہیں لیکن  موسیقی کےتھیریپسٹ کی مدد سے ان میں کمی لائی جاسکتی ہے۔

موسیقی اور بغیرموسیقی کے  سْر تال ہماری ثقافتی اور سماجی تقریبوں جیسے خاندانی  اجتماع،  سالگرہ کی تقریب، شادی کی رسموں  وغیرہ کا لازمی حصہ رہے ہیں۔جبکہ مغربی ملکوں میں موسیقی شیزوفرینیا،  ڈپریشن،  بےچینی کی تکلیف ، موڈ کی خرابی،  پارکنسن اور کئی نفسیاتی خرابیوں   کے علاج اور علامات میں کمی کے لئے عام استعمال کی جاتی ہے۔موسیقی بطور دوا قدیم زمانے سے استعمال ہوتی آرہی ہے۔دوسری جنگِ عظیم کے خاتمے پر  امریکی فوجوں نے زخمی سپاہیوں کے لئے اسپتالوں میں موسیقی تھیریپی  شروع کروائی تھی۔

موسیقی تھیریپی  کو سرجری کے بعد بھی درد  اور بے آرامی میں کمی کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ پہلی بار جنم دینے والی خواتین میں زچگی کی تکلیف،  گھبراہٹ اور ولادت کے بعد کا درد دور کرنے کے لئے دواکی جگہ موسیقی کا اثر  معلوم کرنے کے لئےایک  تحقیقی مطالعہ  کیا گیا۔پہلی بار حاملہ  ہونے والی 156خواتین کو جن کی زچگی بغیر آپریشن ہونے کی امید تھی بغیر کسی ترتیب کے کنٹرول گروپ اور موسیقی گروپ  میں شامل کیا گیا۔موسیقی تھیریپی  فراہم کی جانے والی خواتین  نے بتایا کہ  ان کو  کنٹرول گروپ والی خواتین کے مقابلے میں درد  اور بے آرامی میں کمی محسوس ہوئی تھی  اور زچگی کے بعد درد کش دواؤں کی ضرورت بھی کم پڑی تھی۔ایک تحقیق  ذہنی بیمار افراد پر تھیریپی موسیقی کے  کافی ہونے  کو جانچنےکے لئے کی گئی اور دریافت ہوا کہ  اس تھیریپی نےشیزو فرینیا میں سماجی فعالیت میں، پارکنسن میں   کھڑے ہونے اٹھنے بیٹھنے کے انداز ، ڈپریشن میں کمی اور نیند میں بہتری پیدا کی،  زیادہ تر بیماروں کی اکثریت نے  اسے بڑی خوبی سے لیا۔

موسیقی دماغ کے  احساساتی  اور صلہ دینے والے مرکز پر اثر کرتی ہے۔ خوشگوار موسیقی ڈوپامین  کا اخراج کرتی ہے جو اطمینان  اور صلہ ملنے کا احساس پیدا کرتی ہے اور سیروٹونین اور قدرتی  افیونی  مادّےبھی  تیز اورمحرّک موسیقی  سے خارج ہوتےہیں جن سے خون کا بہاؤ  تیز ہوجاتا ہے۔ایک تحقیقی مطالعے کے مطابق الزائمر کے 42 مریضوں پر موسیقی سے تقریبا  چھ ہفتے تک تھیریپی کی گئی اورتبدیلیوں  کا جائزہ ان کی ذہنی حالت کی جانچ کے ذریعے لیا گیا اور یہ دریافت ہوا کہ ان کی یادداشت، اضطراب کی سطح،        ذہنی خلفشار،       واہمے،          اور سمت  کے احساس میں نمایاں بہتری آئی تھی۔چنانچہ اس  مطالعے سے یہ نتیجہ نکالا گیا کہ  موسیقی تھیریپی   کوالزائمر کےمریضوں میں علامات میں کمی کے لئے   بھی استعمال  کیا جاسکتا ہے۔

لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ صحت پر علاجی اثرات پیدا کرنے کے لئے کس قسم کی موسیقی اثر  کرتی ہے؟ وہ موسیقی جو سکون بخشے وہ بغیر  بولوں  کی  دھْن  جس میں 80-60  تال فی منٹ  ہوں اوراس  کی آواز کی تیزی  50-60db ہو۔موسیقی کی ایک اور قسم جو سکون لاتی ہے وہ دوگوشی تال ہے جب دو مختلف  دھنیں ایک ساتھ سنی جائیں۔

نفسیاتی وارڈز میں اپنے کلینیکل چکّر میں  ، میں نے دیکھا کہ زیادہ تر مریض نفسیاتی  مرض  کو دور کرنے والی دوائیں استعمال کررہے تھےاور سائکوتھیریپی،  بول چال  تھیریپی قسم   کے علاج سے گزررہے تھے اور جب  میں نے نفسیاتی مریضوں  کے علاج کے  بارے میں معلومات تلاش کی تو دیکھا موسیقی تھیریپی بڑی دلچسپ  ہوتی ہے کیونکہ اس سے علامات میں کمی ہوتی ہےاور اس سے  ذیلی اثرات بہت کم یا  بالکل نہیں ہوتے۔ موسیقی تھیریپی  مریضوں  کو ان کے چھپے ہوئے  جذبات ،     شناختی اور سماجی مسئلوں  پر توجہ دینے میں مدد دیتی ہے۔ اس لئے میں نے موسیقی تھیریپی  کو  اپنے کلینکس کے دوران مریضوں پر استعمال کیا۔میں نے نوٹ کیا کہ چند مریض  موسیقی سے لطف لے رہے تھے لیکن دوسرے اسے سنتے ہوئے بے چینی محسوس کررہے تھے۔لہذا میں  نے  تجویز پیش کی کہ اس قسم کی تھیریپی  مریضوں پر انفرادی طور سے استعمال کی جائےگروپ میں نہیں۔ اور پرسکون  و خاموش ماحول  میں تاکہ  اس کے   علاجی اثرات کا جائزہ لیا جاسکے۔

طبّی دیکھ بھال فراہم کرنے والے علاج  میں موسیقی تھیریپی کو شامل کرنے کے لئے کئی قدم اٹھا سکتے ہیں ۔ سب سے پہلے تو انفرادی سطح پر ، وہ مریضوں  کو صحت پر موسیقی کے علاجی اثرات کے بارے میں بتائیں اور موسیقی کو  استعمال کریں اور اس کے علاجی اثرات کا جائزہ لیں۔ اس کے ساتھ طبّی دیکھ بھال فراہم کرنے والے  دوسرے افراد کے ساتھ  مل کر کمیونٹی کی سطح پرآگاہی سیشن اور ورکشاپس منعقد کر سکتے ہیں  تاکہ  عوام کو موسیقی تھیریپی اور اس کے اثرات کا علم ہوسکے۔میڈیا ایک ایسا ذریعہ ہے جس سے کمیونٹی کی توجہ حاصل کی جاسکتی ہے اور اپنا پیغام دنیا بھر میں پھیلایا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ  اداروں کی انتظامیہ کے تعاون سے  کچھ پالیسیوں میں تبدیلی کر کے ان میں مریضوں کے لئے موسیقی تھیریپی شامل کی جاسکتی ہے۔

مختصر یہ  کہ کسی بھی فرد کی مجموعی تندرستی پر  موسیقی کا ایک اثر ہوتا ہے اور اسے مختلف جسمانی اور  ذہنی صحت کی کیفیتوں  سے نمٹنےکے لئے دوسرے علاجوں کے ساتھ استعمال کیا جاسکتا ہے۔عوام  اور طبّی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ وروںمیں  موسیقی تھیریپی کے فرد اور کمیونٹی کی سطح پر اثر  کی آگاہی پیدا کرکے  اور نفسیاتی مریضوں کے طریقہ علاج میں  اداروں میں   تبدیلیوں کی تجویز پیش کرکے طبّی دیکھ بھال فراہم کرنے والے  ان مریضوں کے لئے بہتر طبّی سہولیات اور تیز رفتار بحالی  کو فروغ دے سکتے ہیں ۔