کیا آپ کو کسی اور کو یہ بتانے میں مشکل ہورہی ہے کہ آپ کیا سوچتے/سوچتی ہیں ؟پریشانی میں لوگوں سے بات کرنا کس طرح کارآمد ہو سکتا ہے؟
پریشانی سے نمٹنے کا ایک بہترین طریقہ اپنی تکلیف کے بارے میں ان لوگوں سے بات کرنا ہے جن پر ہمیں اعتماد ہو۔ اپنے مسئلوں کے بارے میں بات کرنا عام سماجی میل جول سے مختلف ہوتا ہے کیونکہ اس میں مسئلے پر ہی توجہ دی جاتی ہےجبکہ عام سماجی میل جول مسئلے سے توجہ ہٹانے کے لئے کیا جاتا ہے۔ یوں تو اپنی حالت بہتر بنانے کے لئے دونوں طرح کی سرگرمیاں مفید ہوتی ہیں لیکن مسئلے کے بارے میں بات کرنا زیادہ کارآمد ہوتا ہے کیونکہ ہم مسئلے سے براہ راست نمٹ رہے ہوتے ہیں اور اس سے بچنے کی کوشش نہیں کررہے ہوتے۔
اپنے مسئلے کے بارے میں بات کرنے کے لئے یہ بہت ضروری ہے کہ کوئی قابل اعتماد شخص تلاش کیا جائے جس سے راز کی بات بتائی جاسکے۔ ایسے لوگوں سے بات کرنا جو ہماری رازداری کا احترام نہ کریں یااسے ہمارے خلاف استعمال کریں بہت نقصان پہنچا سکتا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ تقریبا ہم میں سے ہر ایک کو اس قسم کا تجربہ ہوچکا ہے کہ ہمارے رازداروں نے ہمیں دھوکا دیا ہو۔ اس کا ایک عام نتیجہ تو یہ ہوتا ہے کہ آپ اپنے ارد گرد کے لوگوں پر اعتماد کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور اپنے مسئلے میں خود ہی الجھے رہتے ہیں۔ اس سے بھی مسئلہ پیدا ہوتا ہے کیونکہ اس سے ہم اپنی ایک نہایت بنیادی انسانی خصوصیت سے خود کو محروم کرلیتے ہیں یعنی لوگوں سے رابطہ اور اپنی کہانیاں انہیں سنانا۔اگر ہمیں کوئی برا تجربہ بھی ہوا ہو تو ہمیں یہ نہیں سمجھنا چاہئیے کہ آئندہ تمام تجربے ایسے ہی ہونگے۔اس لئے یہ ضروری ہے کہ ہم کسی ایسے شخص کو تلاش کر لیں جس کے ساتھ ہم اطمینان سے بات کرسکیں۔یہ کوئی دوست ، بہن بھائی ، والدین میں سے کوئی یاہمارا نگراںہوسکتا ہے۔
جس شخص سے ہم بات کریں اس کے لئے نہ صرف یہ ضروری ہے کہ وہ قابل اعتماد ہو بلکہ اسے ایک اچھا سامع( سننےوالا) بھی ہونا چاہئیے۔ کیونکہ اگر ہم کسی ایسے شخص سے اپنے مسئلے پر بات کریں جو اچھے سامع نہ ہوں تو بڑی مایوسی ہوتی ہے۔اگر آپ کا خیال ہے کہ آپ کے سامع کو سننے کی اہلیت کو بہتر بنانا ہوگا تو ”ہمدردانہ توجہ سے سننا”سیکشن دیکھئے۔
بات کرنا اس لئے مدد کرتا ہے کہ ہم دوسروں سے اپنے احساسات بانٹ کر اپنے مسئلوں کا حل نکال لیتے ہیں۔صرف اپنے مسئلوں کااظہار کردینے سے ہی ہمارا بوجھ کم ہوجاتا ہے کیونکہ اپنے مسئلے کے بارے میں بات سے ہمیں اپنے خیالات کو ترتیب دینے میں مدد ملتی ہے اور ہم خود ہی حل نکال لیتے ہیں۔اگر ہم خود ہی حل نکال سکیں تو عام طور پر یہ بہتر ہوتا ہے بجائے اس کے ہم اپنے سامع سے مشورہ مانگیں کیونکہ ہم خود کو اور اپنے حالات کو زیادہ بہتر سمجھ سکتے ہیں۔
کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ ہمیں کوئی ایسا شخص نہیں مل پاتا جس سے ہم اطمینان سے بات کرسکیں ۔ ایسی صورت میں ہمیں تھیریپسٹ سے پیشہ ورانہ مدد لینا چاہئیے۔ مزید معلومات کے لئے ”تھیریپی کو سمجھنا ”سیکشن دیکھئے۔
تو پھر انتظار کس بات کا ہے؟ ایک اچھا سامع تلاش کر ڈالئے جس پر آپ اعتماد کرسکیں اور بات کرنا شروع کردیجئے۔