کیا آپ کسی ایسے شخص کی دیکھ بھال کرتے/ کرتی ہیں جو خود کو اذیت دیتا ہے یا خودکشی کا رحجان رکھتا ہے؟آپ ان کی مدد کیسے کرتے/ کرتی ہیں؟
ہر شخص کو کبھی نہ کبھی کچھ عرصےکے لئے پریشانی ہوجاتی ہےلیکن کچھ لوگوں کے لئے یہ شدید ہو جاتی ہے۔ اس کی وجہ ذہنی بیماری یا زندگی میں پیش آنے والے بڑے پریشان کن واقعا ت ہوتے ہیں ۔ کبھی کبھی جب پریشانی حد سے زیادہ بڑھ جائےتو ایسے لوگ خود کو اذیت دینے کو ہی پریشانی دور کرنے کا واحد فوری طریقہ سمجھتے ہیں۔ خود اذیتی کا مطلب ضروری نہیں کہ وہ شخص اپنے جسم کو زخمی کرلے لیکن وہ دوسرے طریقے اختیارکرسکتا ہے جیسے منشیات کا بےحد استعمال، یا فضول غیر صحتمند غذائیں کھانا۔ یہ سمجھنا بھی ضروری ہے کہ آخر لوگ خود اذیتی پر کیوں اتر آتے ہیں تب ہی ہم ان کی مدد کرسکتے ہیں۔
جیسا کہ ہم نے” لچک”سیکشن میں بتایا خود اذیتی ایک عام نقصان دہ طریقہ ہے جسے لوگ پریشانی سے نمٹنے کے لئے استعمال کرتے ہیں اور لوگ ایساکیوں کرتے ہیں اس کی کئی وجہیں ہوتی ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ جسم کو دکھ دے کے وہ اپنی توجہ شدید احساساتی تکلیف سے ہٹا لیں ۔ شدید ذہنی بیماری میں جب متاثرہ شخص خود کو بے جان یا سن محسوس کرتا ہے تو بیرونی چوٹ انہیں زندہ ہونے کا احساس دلاتی ہے۔ کچھ لوگ خود کو اذیت دے کے اپنی پچھلی غلطیوں کی پشیمانی کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ جب پریشانی حدسے بڑھ جائے تب ممکن ہے خود کشی کاخیال آجائے تاکہ پریشانی کا خاتمہ کرکے مایوسی سے فرار حاصل کیا جائے۔
خود اذیتی کا شکار یا خودکشی کا رحجان رکھنے والےشخص کی کچھ علامتیں یہ ہیں :اکثر موت کی بات کرنا، خود کو اذیت دینے یا خودکشی کے منصوبوں کا ذکر کرنا، جسم پر خود کے لگائے ہوئے زخموں کے نشانات یا ملنا جلنا چھوڑ کے خود کو تنہا کرلینا ۔
:اگر ہمیں ایسا محسوس ہو کہ کسی کی زندگی خطرے میں ہے تو یہ لازمی ہے کہ ہم انتظار نہ کریں اور فورا یہ اقدامات کریں
نمبر1. متاثر شخص کے ساتھ گھل مل جائیں اور ہمدردانہ توجہ سے اس سے باتیں کرتے ہوئےاسے یہ بتائیں کہ آپ اس کے ساتھ ہیں۔اگر وہ خود اذیتی یا خودکشی کے کسی ارادے کی بات کریں تو بجائے اس پر فیصلے کرنے کےیہ معلوم کرنے کی کوشش کریں کہ اس کی وجہ کیا ہے ۔
نمبر2. خطرے اور خود اذیتی کے امکان کا اندازہ لگائیں اور اسے کم کرنے کی کوشش کریں۔ مثال کے طور پراگر وہ ہاتھ وغیرہ کاٹنے کی بات کریں تو ممکن ہو تو ان کے ارد گرد سے بلیڈ، چاقو چھری قسم کی دھار والی چیزیں غائب کردیں۔
نمبر3. ان کے کسی بھی قریبی شخص کو بتاکے ان کے گرد ایک حلقہ سا بنادیں جو خود اذیتی کے خطرے کی نگرانی کرسکیں اور ضرورت پڑے تو مداخلت کرسکیں۔
نمبر4. اگر متاثرشخص کو ماضی میں نفسیاتی بیماری رہی ہے تو اس کے بارے میں معلوم کرنے کی کوشش کریں کہ کیا ان کا علاج ہورہا ہے وہ کوئی دوا کھاتے ہیں تواس کا ناغہ تو نہیں کردیا، ان کا کوئی ذہنی صحت کا معالج ہے یا پہلے کبھی خود اذیتی یا خودکشی کی کوشش تو نہیں کی۔ اگر ان کا علاج ہورہا ہے تو انہیں اپنے معالج کے پاس جانے پر آمادہ کریں یا پھر اگر وہ اس معالج سے مطمئن نہیں ہیں تو کسی دوسرے کو دکھائیں۔
نمبر5. اگر متاثر شخص خود کو نقصان پہنچانے یا خودکشی کرنے کے بالکل نزدیک آچکا ہو تو ایسے اسپتال کے ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ میں لے جائیں جہاں داخل مریضوں کے لئے نفسیاتی علاج کی سہولت ہو۔
اگر اوپر دئیے گئے اقدامات وقت پر کر لئے جائیں تو ہوسکتا ہے کہ اس شخص کی جان بچ جائے۔