ذہنی بیماری کا شکار افراد کی مدد

ذہنی بیماریوں کا شکار عزیزوں کی مدد کے لئے آپ کیا کرسکتے ہیں؟ان کی دیکھ بھال کے لئے آپ کیا کریں؟

ذہنی بیماریوں کا شکار افراد کو جہاں پیشہ ورانہ مدد چاہئیے وہیں اپنے پیاروں کا تعاون ایک لازمی کردار ادا کرتا ہے۔ جیسا کہ ”سماجی صحت ”سیکشن  میں بتایا گیا ہے کہ ہمارے تعلقات کا معیار   ہماری صحت کے معاملے میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ذہنی بیماری کا شکارافراد کا  سماجی میل جول کا معاملہ اکثر خراب رہتا ہے کیونکہ ان کی بیماری تعلقات میں رکاوٹ پیدا کرتی ہے۔یوں تو بیمار افراد کو خود بھی اپنےتعلقات کو بہتر بنانے میں پہل کرنا چاہئیے لیکن  ان کے عزیز بھی  جو ان کی دیکھ بھال کرتے ہیں، ضروری تعاون فراہم کرسکتے ہیں۔

دیکھ بھال کرنے والے والدین، بہن بھائی، دوست ، شریک حیات یا مریض کے اپنے بچے ہوسکتے ہیں۔دیکھ بھال شروع کرنے سےپہلے ان کو یہ سمجھ لینا چاہئیےکہ ا  ن  بیماروں کی دیکھ  بھال کرنا  ایک  دباؤ پیدا کرنے والا کام ہےاس لئے انہیں اپنا بھی خیال  ضروررکھنا ہوگا تاکہ وہ اپنے پیاروں کا خیال رکھ سکیں جو بیمار ہیں۔ مزید معلومات کے لئے دیکھئے سیکشن” دیکھ بھال کرنے والے افراد کی  اپنی دیکھ بھال۔”

:دیکھ بھال کرنے والے افراد کے لئے نیچے دئیے گئے چند اقدام مفید ہو سکتے ہیں

نمبر1. ذہنی بیماری کے بارے میں خود معلومات حاصل کرنامدد کرسکتا ہے کیونکہ کسی بھی مسئلے سے نمٹنے کے لئے پہلے اس کی نوعیت اور اس کا سبب جاننا لازمی ہوتا ہے۔۔ ایسا کرتے ہوئے صحیح  ذریعے تلاش کرنا ہوں گے کیونکہ ذہنی بیماریوں کے بارے میں بہت غلط  معلومات پھیلی ہوئی  ہیں جس سے بحالی  کی  امید ہی ختم ہوجاتی ہے۔مزید معلومات کے لئے  ” ذہنی بیماری ”سیکشن دیکھئے۔

نمبر2. ذہنی بیمار کو انسان سمجھنایہ پہلا اور ضروری قدم ہے اور اس کے بعد ذہنی بیمار خود ہے۔ دیکھ بھال کرنے والے افراد کے لئے ضروری ہے کہ وہ بیمار شخص پر ”پاگل’ ‘ جیسے لیبل نہ لگائیں کیونکہ  اس سے بیمار شخص کے بارے میں تعصب / بدنامی بڑھ جائے گی اور بحالی کا سفر سست پڑ جائے گا۔

نمبر3. بیمار شخص کو پیشہ ورانہ علاج اور  ان کے مختلف موجودہ طریقوں کی معلومات سے واقفیت  کے لئے آمادہ کرنا ۔دیکھ بھال کرنے والے افراد کو خود بھی ان دواؤں کے بارے میں زیادہ معلومات   حاصل کرنا چاہئیں جو بیمار افراد (اگر) لے رہے ہوں   کیونکہ اس سے وہ ان دواؤں کے سائیڈ ایفیکٹس اور بیماروں پر ان کے اثرات کو سمجھ سکیں گے ۔

نمبر4. بیماروں کو آزادی دینا کہ وہ اپنے علاج کے بارے میں خود فیصلہ کرسکیں  اور ان کی نجی اور ذاتی زندگی کا احترام کرنا۔ذہنی بیماری کے مسئلوں میں سب سے زیادہ عام مسئلہ بیماروں کو آزادی  نہ ہونے کا احساس ہے۔یہ  احساس اور بھی بڑھ جاتا ہے جب دیکھ بھال کرنے والے  یہ فرض کرلیں کہ بیمار افراد صحیح فیصلہ نہیں کرسکتے اور وہ اپنا فیصلہ ان پر لادنے کی کوشش کرتے ہیں۔یہ کام مشکل ضرور لگتا ہے لیکن دیکھ بھال کرنے والے  افراد کے لئے ضروری ہے کہ وہ بیماروں کو  اتنی گنجائش دیں کہ  جس سے ان میں اپنی خود مختاری/ آزادی کا احساس پیدا ہوسکے۔

نمبر5. بیماروں کے ساتھ ہمدردانہ سلوک کرنااور ان کے لئے مدد کا ایک ذریعہ بننا۔ اس میں ”ہمدردانہ توجہ سے سننا” شامل ہے جس سے بیمار کی پریشانی کم  ہوسکے۔ذہنی بیماری کی سب سے عام علامت تنہائی  کا احساس ہے اور دیکھ بھال کرنے والے کی موجودگی بحالی کے لئے بہت بڑی تحریک پیدا کرتی ہے۔اس میں بیماروں کو یہ اطمینان دلانا شامل ہے کہ دیکھ بھال کرنے والا انہیں آرام پہنچانے کے لئے موجود ہے  نہ کہ ان کے بارے میں فیصلے کرنے یا ان کی بیماری کو کم کرکے دکھانے کے لئے۔