ذہنی صحت کے مسائل کا شکار افراد کی دیکھ بھال کرنا چیلنج آمیز کام ہے خاص طور پر اس وقت جب آپ خود بچے ہوں اور اپنے والدین میں سے کسی کی یا سرپرست کی دیکھ بھال کررہے ہوں۔یہاں آپ کے چند ممکنہ سوالات کے جواب دئیے جارہے ہیں:
میرے والد/ والدہ کی ذہنی بیماری مجھ پر کس طرح اثر ڈال سکتی ہے؟ *
اسکول میں سرگرمیاں: گھر کا غیر مستحکم ماحول کلاس میں آپ کی توجہ کو متاثر کرتاہے۔ ہوسکتا ہے آپ کو گھر میں اتنی خاموشی نہ مل سکے کہ اپنا ہوم ورک ختم کرسکیں یا ٹیسٹ کے لئے پڑھ سکیں۔ایسی صورتحال میں یہ ضروری ہے کہ اپنے ٹیچر، پرنسپل یا کونسلر کے ساتھ اس مسئلے پر بات کریں جن پر آپ کو بھروسا ہو۔ آپ اپنے صحت مند والد/والدہ یا سرپرست سے بھی کہہ سکتے ہیں کہ وہ آپ کے لئے اسکول سے بات کریں۔
بات کرنے سے نہ صرف آپ صورتحال کے بارے میں بہتر محسوس کریں گے بلکہ آپ کے ٹیچر، پرنسپل بھی آپ کے مسئلے کے ہوتے ہوئے کوئی راہ نکال سکتے ہیں جیسے؛ اسکول کے اوقات کے بعداسکول لائبریری میں پڑھائی۔
دوستوں کے ساتھ تعلقات:جب کوئی والد/والدہ ذہنی بیماری میں مبتلا ہو تو انہیں آپ کے زیادہ تر وقت کی ضرورت ہوتی ہے۔اس سے وہ وقت کم ہوجاتا ہے جو آپ دوستوں کے ساتھ گزار سکتے تھے۔دوستوں کو اپنے گھر بلانا بھی مشکل ہوسکتا ہے کیونکہ آپ کو یہ یقین نہیں ہوتا کہ کسی خاص دن گھر کا ماحول اس قابل ہوگابھی یانہیں۔
والدین کے ساتھ تعلقات: ذہنی بیماری کا شکار والدیا والدہ کو روزمرہ کے واقعات پر اپنی سوچ یا ردعمل پر ہر وقت قابو نہیں ہوتا۔ وہ غیر متناسب انداز میں برہم، اداس، پریشان یا انتہائی خوش ہوسکتے ہیں۔ وہ ان جذبات کو آپ پر یا آپ کی موجودی میں ظاہر کرسکتے ہیں اور اس سے آپ خوفزدہ یا پریشان ہوسکتے ہیں۔اگر وہ آپ پر غصہ کریں تو ہوسکتا ہے آپ کو بھی غصہ آنے لگے۔
ایسے احساسات کا پیدا ہونا کوئی بڑی بات نہیں۔ آپ کے ارد گرد جو کچھ ہورہا ہے اس کا یہ قدرتی ردعمل ہے۔
یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ آپ کے والد یا والدہ اپنی بیماری کی وجہ سے اس وقت ایسا کررہے ہیں۔ایسا ہمیشہ نہیں ہوتا۔ یہ یاد کرلینے سے بھی مدد مل سکتی ہے کہ جب وہ بیمار نہیں تھے تو کیسے تھے اور یہ یقین بھی ہو کہ وہ دوبارا پہلے جیسے ہوسکتے ہیں۔اپنے والدین پر غصہ آنا قدرتی بات ہے لیکن یہ بھی ضروری ہے کہ ان کی بیماری کی وجہ سے ان کو الزام نہ دیا جائے۔
بیمار افراد کیلئے یہ مشکل ہوتا ہے کہ وہ اپنے اہل خانہ یا دوستوں کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھ سکیں۔ایسی صورتحال میں ان کے اردگرد کے لوگوں کی ذرا سی کوشش معاون ثابت ہوسکتی ہے۔اپنے بیمار والدیا والدہ کے ساتھ جڑے رہنے کا ایک طریقہ ان سے بات کرکے انہیں ا پنے روزمرہ کے واقعات سنانا اور یہ بتاتے رہنا ہے کہ آپ کو ان کا خیال ہے اور چھوٹی چھوٹی سی چیزیں کرکے ان کے دن کو خوشگوار کرنا ہے۔ان چیزوں میں کبھی ان کے لئے کارڈ بنانایا انہیں گلے سے لگا لینا یا ان کے ساتھ کچھ دیر بیٹھ جانا ہے
ذمے داریوں میں تبدیلی: ہوسکتا ہے گھر میں آپ کو زیادہ مدد دینا پڑے اور کچھ ذمے داریاں سنبھالنی پڑیں جو روایتی طور پر والدین کی ہوتی ہیں۔اس کا مطلب مزید کام یا یہ اطمینان کرتے رہنا کہ انہوں نے کچھ کھایا پیاہے اور وہ اپنے ذاتی کام صحیح طریقے سے کرپارہے ہیں۔اس کا مطلب مالی ذمے داری اٹھانا بھی ہوسکتا ہے کیونکہ گھر یلو اخراجات میں حصہ بانٹنے کے لئے آپ کو کمانا پڑ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ آپ کو خرچ میں بھی احتیاط کرنا ہوگی۔
اسکول کے کام اور دوسرے دباؤ کے ساتھ یہ ذمے داریاں بہت بھاری پڑ سکتی ہیں۔اگر ایسا ہوتو خاندان کے دوسرے افراد یا رشتے داروں کو ساتھ ملا لینا ضروری ہوتا ہے اور ان سے بتانا ہوتا ہے کہ آپ کو صورتحال سے نمٹنے میں مشکل ہورہی ہے۔ صحیح وقت پر مدد مانگنا آپ اور آپ کے بیمار والدیا والدہ کے لئے دیرپا طور پر فائدہ مند ہوگا۔
میں اپنے والد/ والدہ کو ان کی بیماری کے بارے میں کب اورکیسے بتاؤں؟ *
بہت سے لوگوں کو اپنی ذہنی بیماری کے بارے میں بات کرنا مشکل لگتا ہے۔ ہوسکتا ہے آپ کے والد یا والدہ کو اپنی بیماری کا احساس ہی نہ ہو اور وہ ذہنی بیماری کا موضوع چھڑتے ہی غصے میں آجائیں۔ البتہ ان کی بیماری کے بارے میں خوب معلومات ان کی دیکھ بھال میں آپ کی بہتر مدد کرسکتی ہیں۔
مصدقہ ذرائع سے بیماری کے بارے میں جاننا ایک طریقہ ہے۔ یہ بھی مفید ہوگا کہ ان کے طبی معاون سے بات کی جائے اور ان سے پوچھا جائے کہ کیا ہورہا ہے اور آپ اپنے والد یاوالدہ اور خود اپنی مدد کیسے کرسکتے ہیں۔
اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ آپ اپنے والد یا والدہ سے ان کی بیماری کے بارے میں بات کرسکتے ہیں تو ضروری ہے کہ انہیں ایمانداری سے اور کھل کر بتائیے کہ آپ کو خاص طور پر کیا بات تکلیف پہنچاتی یا خوفزدہ کرتی ہے لیکن بات کرتے وقت غصے میں نہ آئیں نہ ان کو الزام دیں۔ ایسا وقت منتخب کیجئے جب ان کی طبیعت خراب نہ ہو اور وہ تکلیف میں نہ ہوں۔ایسے وقت میں آپ کے صحتمند والد/ والدہ کا بھی موجود ہونا معاون ہوسکتا ہے۔
کیا یہ ذہنی بیماری ان سے مجھے لگ سکتی ہے؟ *
ذہنی بیماری کے مختلف اسباب ہوسکتے ہیں اور یہ ہم نے ”جانئے “ سیکشن میں بیان کیا ہے۔ ذہنی بیماری کوئی متعدی مرض نہیں اور والدین سے اولاد کومنتقل ہونے یا اس کے برعکس ہونے کا کوئی براہ راست تعلق نہیں۔ گھر میں دباؤ اورجذباتی عدم استحکام سے خطرہ ضرور بڑھ جاتا ہے، اوربیمار والدیا والدہ کے بچے کو صحتمند یا مستحکم رہنے کے لئے بہت کچھ مددکی جاسکتی ہے۔
یہ ضروری ہے کہ آپ اپنی دیکھ بھال بھی کریں۔ اس میں پیشہ ورانہ مدد اور تعاون بھی شامل ہوسکتا ہے۔ جذباتی حفظان صحت پر عمل کرنے اور اپنی جذباتی صحت کا خیال رکھنے کے پرہیزی اقدامات سے یہ فائدہ ہوتا ہے کہ دباؤ کم کرنے اور جذبات کو معمول پر لانے کے لئے نمٹنے کے مثبت میکینزم کی تشکیل میں بہت مدد مل سکتی ہے۔
مجھے اس دوران کیا چیزیں یاد رکھنا اور کرنا چاہئیں؟ *
٭ جہاں آپ چھوٹی چھوٹی باتوں سے اپنے پیاروں کی مدد کرسکتے ہیں کہ وہ بہتر محسوس کرسکیں، وہاں ذہنی بیماری ایک طویل عمل ہے جس میں وقت لگ سکتا ہے، صبر کا امتحان ہوتا ہے اورنہ صرف بیمار کیلئے بلکہ پورے اہل خانہ کے لئے بہت کوشش کا تقاضا کرتا ہے۔
٭ کبھی کبھی آپکا خود کو اپنے والدیا والدہ کے موڈ میں تبدیلی کا قصور وار سمجھنا بڑا آسان لگتا ہے لیکن یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ ہم میں سے کوئی بھی غلطی کرسکتا ہے اور ایسی کسی غلطی سے وہ بیمار نہیں ہوئے۔
٭ اپنے والدین کی بیماری پر خاندان، دوستوں یا ٹیچروں سے بات کرنا مشکل ہوسکتا ہے۔ ہوسکتا ہے آپ یہ نہ جانتے ہوں کہ اس موضوع پر بات شروع کیسے کی جائے یا آپ یہ اندازہ نہیں کرسکتے ہوں کہ ارد گردکے لوگوں پر بھروسا کیا جاسکتا ہے۔آپ کو شرمندگی بھی محسوس ہوسکتی ہے۔ اپنے والدین کی بیماری پر کھل کے بات کرنے کے لئے آپ کو کچھ جرات کی ضرورت بھی ہوسکتی ہے، لیکن بات چیت سے یہ یقین دہانی ہوجاتی ہے کہ آپ کو تعاون میسرہے۔
٭ اپنی جذباتی اور جسمانی ضروریا ت کا خیال رکھئے اور کوشش کیجئے کہ ان کا پورا کیا جانا یقینی ہو۔ جب ہمارے والدین بیمار ہوں تو اپنی تندرستی کے لئے اکثر ہمیں اپنازیادہ خیال رکھنا پڑتا ہے۔ اس میں اپنے والدین یا دوسرے بڑوں سے کھل کراپنی ضروریات پربات کرنا شامل ہے۔ آپ کے اپنے والدین کے لئے کل وقتی طور پر موجود ہونے کے لئے ضروری ہے کہ آپ خود جسمانی اور جذباتی طور پر صحتمند اور مستحکم ہوں۔
٭ دلچسپ مشاغل کے لئے وقت نکالئے۔ گھر سے کچھ دیرغائب رہنے سے ہمارے بیمار والدین کو بے چینی، برہمی یا اداسی ہوسکتی ہے لہذا دوستوں کے ساتھ وقت گزارنے یا اسکول میں سرگرمیوں میں حصہ لینے سے آپ کو احساس جرم بھی ہوسکتا ہے۔ تاہم یہ سرگرمیاں ہماری جذباتی نشوونما کا ایک حصہ ہیں اس لئے لازمی ہیں۔
٭ یہ ضروری ہے کہ آپ والدین کو ذہنی بیماری کی طبی سروس فراہم کرنے والوں سے دیانتداری سے بات کریں اور ضروری ہو تو نجی طور پر بات کریں۔