لوگوں سے بات چیت کی اہلیت

کیا آپ کو اپنے ارد گرد کے لوگوں سے بات چیت   مشکل لگتی ہے ؟ اپنے تعلقات بہتر بنانے کے لئے رابطے کے کون سے طریقے  اپنانے چاہئیں؟

موثر انداز میں رابطہ ایک اہلیت اور صلاحیت ہے جو اپنے اردگرد کے لوگوں سے رابطے کے لئے ہر انسان میں ہونا ضروری ہے۔اس اہلیت میں اپنے خیالات کا اچھے انداز میں اظہار اور دوسرے کی بات سننے کے لئے اچھا سامع ہونا شامل ہے۔اس سیکشن میں اپنی بات کہنے  جبکہ دوسرے کی سننے کے بارے میں  ”ہمدردانہ توجہ سے سننا  ”سیکشن میں  تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔

اس سے پہلے کہ ہم اپنی بات چیت  کی مہارت یا اہلیت  کو بہتر بنائیں  یہ ضروری ہے کہ ہم ایسی کیفیت میں ہوں کہ ہمیں اپنے روئیے پر قابو ہو۔ جب ہم پریشان ہوتے ہیں تو ہمارے جذبات ہم پر چھائے ہوئے ہوتے   ہیں اور ہم ایسے انداز میں بات کرتے ہیں جو ہمارے تعلقات کے لئے نقصان دہ ہوتا ہے۔اس لئے بات چیت کی اہلیت پرکام کرنے سے پہلے اپنی دیکھ بھال اور پریشانی سے نمٹنا ضروری ہے۔

اپنی بات کہنے میں  اپنے خیالات اور احساسات کو ایسے انداز میں پیش کرنا شامل ہے کہ ہماری بات سامنے والے کی سمجھ میں آجائےاور ہمارے تعلقات کو نقصان بھی نہ پہنچے۔یہ اس وقت  اور بھی زیادہ  ضروری ہوجاتا ہے جب ناخوشگوار جذبات جیسے غصہ یا پریشانی کا اظہار کرنا ہو۔  ویسے تو بات چیت کے مختلف طریقے موجود ہیں ، مختلف صورتحال    میں مختلف طریقے استعمال کئے جاسکتے ہیں اس لئے کوئی بھی طریقہ اپنانے سے پہلے صورتحال کو سمجھنا ضروری ہے۔

:ہم بات چیت کے طریقوں کوتین خاص  قسموں میں تقسیم کرتے ہیں

نمبر1. اظہار نہ کرنے کا طریقہ جس میں لوگ اپنے جذبات کو اپنے اندر دبالیتے ہیں اور کسی پر ظاہر نہیں کرتے۔ بعض صورتوں میں جوابی کارروائی نہ کرنا جیسے ڈکیتی کے دوران یا جسمانی لڑائی جھگڑے کے وقت فوری فائدہ ہوسکتا ہے کہ بات بڑھنے نہیں پاتی  اور ہم خطرے سے بچ جاتے ہیں۔۔ البتہ طویل مدت کے رشتوں میں  اس سے ناخوشگوار جذبات کے اندر ہی اندر  پلنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔اور پھر ایک دوسرے کے خلاف   ناپسندیدگی  بڑھتی ہےاور تعلقات خراب ہوجاتے ہیں۔ اگر ہمارے احساسات اس جگہ تک  پہنچ جائیں کہ ان کو اندر ہی اندر دبانا  مشکل ہوجائے تو پھر یہ جذبات بھڑ کر باہر آسکتے ہیں جس سے ہمارے تعلقات زیادہ خراب ہوجاتے ہیں۔

نمبر2. سخت لہجے میں بات کرنے کا طریقہ دوسروں سے دھمکی والا لہجہ اپنانے کا ہوتا ہے۔ اس طریقے سے ہم اپنے اندر کے ناخوشگوار احساسات کو جلدی سے باہر لے آتے ہیں اور ایسی صورتحال سے نمٹنے کی کوشش کرتے ہیں جس میں ہمارے ساتھ ناانصافی ہورہی ہو۔لیکن یہ  طریقہ مسئلے پیدا کرتاہے کیونکہ   اس سے دوسروں  کی توہین ہوتی ہے اور ان سے تعلقات خراب ہوتے ہیں۔ جو والدین بچوں سے سخت رویہ اختیار کرتے ہیں  وہ بچوں کی خوداعتمادی اور عزت نفس کو نقصان پہنچاتے ہیں۔مزید معلومات کے لئے ”والدین کی اہلیتیں” سیکشن دیکھئے۔

نمبر3. بات منوانے کا انداز جس میں کوئی شخص اپنی بات احترام کے ساتھ لیکن مستحکم انداز میں کرتا ہے۔ عام طور سے یہ طریقہ کئی صورتوں میں بہترین طریقہ ثابت ہوتا ہےکیونکہ اس طرح ہمیں اپنے احساسات کے اظہار کا موقع مل جاتا ہے ، ناخوشگوار احساسات جمع نہیں ہوپاتے ، دوسروں کی توہین نہیں ہوتی اور تعلقات بھی خراب نہیں ہوتے۔۔ اصل میں  ملنے جلنے والوں سے اپنے خیالات اور احساسات کا اظہار  ان تعلقات کو بہتر بناتا ہےکیونکہ اس سے دوسروں کو یہ جاننے کا موقع ملتا ہے کہ ہمارے لئے کونسی بات اثر دکھاتی ہے اورکونسی نہیں۔ مثال کے طور پراگر ہم کسی سے مستحکم انداز میں کہیں کہ ہمیں  فلاں بات پسند نہیں تو  وہ اسے شاید ہی دوبارہ کریں۔ یہ طریقہ کچھ تعلقات میں کام نہیں کرتا اورایسی صورت میں  یہ ضروری ہے کہ  نمٹنے کی صلاحیتوں کو کام میں لاکےناخوشگوار احساسات سے  نمٹ لیا جائے اورکسی دوسرے شخص  سے تعلقات کے بارے میں الگ بات کی جائے۔