والدین کی اہلیتیں

کیا آپ ایسے والدین ہیں جو اپنے بچوں سے تعلقات صحیح نہیں رکھ پاتے؟بچوں کی صحتمندانہ پرورش کیوں اہمیت رکھتی ہے اور اس باب میں اپنی اہلیت کو بہتر بنانے کے لئے  کیا کیا جاسکتا ہے؟

 جیسا کہ ”سماجی صحت”  سیکشن میں  بتایا گیا ہے کہ ہمارے تعلقات کے معیار کا ہماری صحت پر نمایاں اثر پڑتا ہے۔یوں تو تعلقات کئی قسم کے ہوتے  ہیں لیکن والدین  اور بچوں کے درمیان  یہ اہم ترین تعلقات میں سے ایک ہوتے ہیں۔حقیقت میں   لوگوں میں ذہنی  صحت کے مسائل کی  سب سے عام وجہ بچپن میں والدین کی توجہ کے معیار کا خراب ہونا ہے۔اس لئے یہ جاننا ضروری ہے کہ  والدین کی صحت مندانہ اہلیتیں بچوں کی ذہنی اور احساساتی نشوونما میں بہت بڑا کردار ادا کرسکتی ہیں۔

والدین کے صحت مندانہ کردار  سے بچوں میں خود اعتمادی اور  اپنی عزت نفس پروان چڑھتی ہے جوانہیں ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی میں کامیابی کی طرف لے جاتی ہے۔ بچپن میں ایک تندرست  ماحول   انسان کے پھلنے پھولنے کے لئے  انتہائی ضروری ہے۔ بچوں کی نگہداشت شروع کرنے سےپہلے  یہ ضروری  ہے کہ والدین  کی اپنی ذہنی صحت صحیح ہو۔

:والدین کے صحت مندانہ روئیے  میں سے ا  ن چند کی مشق کی جاسکتی ہے

نمبر1. اپنے بچے سے ہمیشہ پیار کا اظہار کیجئے یا ان کی تعریف کیجئے۔اس سے بچے کو اپنے قبول کئے جانے، اپنی دیکھ بھال ہونے اور اپنی ذات کی اہمیت کا احساس  ہوتا ہے۔ بچے سےایک سرد اور دوری کا رویہ انہیں غیر محفوظ بناتا ہے اور آئندہ زندگی میں صحتمند تعلقات نہیں بننے دیتا۔

نمبر2. اپنے بچے کی بات سننا اور ان کو تسلیم کرناجو انہیں اپنی بات کہنے کا اکثر موقع دے کر کیا جاتا ہے۔مزید معلومات کے لئے ” ہمدردانہ توجہ سے سننا” سیکشن دیکھئے۔ اس سے بچہ یہ سمجھ سکے گا کہ اس کی بات سمجھی جاتی ہے اور اسے اہمیت دی جاتی ہےاور اس کی خود اعتمادی بڑھے گی۔بچوں کے مسئلے کو کم اہمیت  دینااور ان کی پریشانی پر دھیان نہ دینا ان کے  اپنے بارے میں احساس تحفظ کو کم کردیتا ہےجو بعد میں ان کی پیشہ ورانہ   کارکردگی پر خراب اثر ڈال سکتا ہے۔

نمبر3. بچوں میں مناسب انداز سے نظم و ضبط پیدا کرنا۔ اگر بچے نے کوئی ایسی حرکت کی ہے جسے درست کرنےکی ضرورت ہے تو بچے کی تربیت  کے لئے اس کی  غلط حرکت پر توجہ دیجئے نہ کہ بچے کے کردار کو نشانہ بنائیے۔بچے کی توہین کرنے یا اسے کوئی نام دینے سے پرہیز کیجئےکیونکہ اس سے بچے کی   عزت نفس اور خود اعتمادی مجروح ہوتی ہے۔جسمانی سزا کبھی تو اپنے مقصد میں کامیاب رہتی ہے لیکن جسمانی چوٹ کے علاوہ  اس سے بچہ اکثر اور زیادہ باغی ہوجاتا ہے۔بچے سے بظاہر خوشگوار لیکن حقیقت میں جارحانہ برتاؤ بچے کے لئے فضا کو کشیدہ بنادیتا ہے۔

نمبر4. بچوں کو اپنی شخصیت کے اظہار کی آزادی دینا اور ان پر اپنے خواب اور عزائم نہ تھوپنا۔ایک بچے کی زندگی کے ہر پہلو کے بار ے میں خود فیصلہ کرنا اور چھوٹی چھوٹی باتوں کو کنٹرول کرنا ان کی ایک صحت مند شناخت نہیں بننے دیتا۔اس کے بجائے والدین کو بچوں سے اپنے لئے بہترین فیصلے خود کرنے میں تعاون کرنا اور ان کی رہنمائی کرنا چاہئیے۔