اپنے قیام کے بعد سے کئی دہائیوں تک پاکستانی ریاست، معیشت اور معیار زندگی بری طرح گرتا رہا ہے۔ وہ ملک جو کبھی ہمارے ہاں آکےہماری ترقی کے نمونوں کا مطالعہ کیا کرتے تھے ، اب تقریبا ہر شعبے میں ہم سے کہیں آگے ہیں۔ ہمارا زوال ان شعبوں میں نمایاں دیکھا جاسکتا ہے
- صحت ؛ عمر کا دورانیہ اکثر پڑوسی ملکوں سے کم ۔
- تعلیم؛اس خطے میں سب سے کم ترشرح خواندگی کے حامل ملکوں میں سے ایک۔
- غربت؛ جنوبی ایشیا میں انسانی ترقی کا کم ترین اشاریہ۔
- حکومت سازی؛ تسلیم کی گئی کرپشن کی بلندشرح۔
- کھیل ؛ کہاں 10 گولڈ اولمپکس میڈل اور کہاں پچھلے 24 سال میں ایک بھی نہیں۔
- انسانی حقوق؛ صنفی، مذہبی اور نسلی عدم مساوات کی بلند شرح۔
ان تمام کے نتائج ان مسئلوں میں صاف نظر آتے ہیں جو آج ہمارے ملک کو درپیش ہیں۔ان میں تشدد، قومی قرضوں، نشہ آور مواد، خودکشیوں، نسلی-مذہبی کشیدگی، جسمانی اور ذہنی بیماریوںاور قوم کی پیداوار یت میں کمی کی بڑھتی ہوئ سطح ہے۔ آخر اس صورتحال کی وجہ کیا ہے؟
ہم سمجھتے ہیں کہ مادی ترقی پر بنیادی توجہ، انسانی ترقی کے لازمی پہلووں کو کئی دہائیوں تک نظر انداز کرنے، جو کہ معاشرے کے لئے لازمی ہیں، نےان بے شمار مسئلوں کی شکل اختیار کرلی ہے جو ہماری قوم کو درپیش ہیں ۔تو کیا ایک صحتمند معاشرے کے بغیر ایک صحتمند پاکستان ممکن ہے؟کیا ایک صحتمند معاشرے کا حصول ممکن ہے جب کہ وہاں لوگ صحتمند زندگی سے محروم ہوں؟
ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے عوام کے ایک صحتمند زندگی گزارنے کے لئےان کا ذہن، جذبات/احساسات اور تعلقات کا صحتمندہونا لازمی ہے تب ہی وہ ایک صحتمند پاکستان کی تعمیر میں ہاتھ بٹا سکتے ہیں